ڈاکٹر فرخ سلیم

فرخ سلیم عمران حکومت سے اختلافات کا سبب زبان پر لے آئے-انکشافات کر ڈالے

بغیر نوٹیفکیشن کئی ماہ تک معاشی امور پر حکومت کے ترجمان رہنے والے ڈاکٹر فرخ سلیم حکومت کے ساتھ اختلافات کی اصل وجہ زبان پر لے آئے اور وجہ وہی نکلی جس کے بارے میں ’’امت‘‘ نے چند روز قبل خبر دی تھی۔

فرخ سلیم کو ہٹانے کی اصل وجہ سامنے آگئی

اگرچہ شروع میں بعض نجی ٹی وی چینلز کا اصرار تھا کہ ڈاکٹر فرخ سلیم کو روپے کی قدر سے متعلق سرکاری پالیسی پر تنقید کے سبب ہٹایا گیا ہے تاہم اب اک انٹرویو میں ڈاکٹر فرخ سلیم نے جو انکشافات کیے اس سے واضح ہوگیا کہ عبدالرزاق داؤد کی کمپنی ڈیسکون کو مہمند ڈیم کا ٹھیکہ  دینے پر انہوں ںے جو اعتراضات اٹھائے تھے وہ انہیں ہٹانے جانے کا سبب بنے

ڈاکٹر فرخ سلیم نے بتیا کہ عبدالرزاق داؤد نے وزیراعظم کی دورۂ چین کے دوران گیزوبا کمپنی حکام سے ملاقات کرائی۔ گیزوبا وہی کمپنی ہے جس نے ڈیسکون کے ساتھ مل کر مہمند ڈیم کا ٹھیکہ لیا ہے۔

فرخ سلیم نے کہاکہ گیزوبا واحد نجی کمپنی تھی جس سے وزیراعظم عمران خان ملے اور میں نے گیژوبا کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات کی تصویریں دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہ کر اہم ٹھیکے لینا مفادات کا ٹکراؤ ہے، حکومت کی نیت درست لیکن قابلیت کا فقدان ہے، حکومتی عہدے کے ذریعے جیبیں گرم کرنا کرپشن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے ملنے والی اربوں کی رقم بھی ختم ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ تجارتی خسارے کے سبب پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

سابق حکومتی ترجمان نے کہاکہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آتا اور 16 دن میں ختم ہوجاتا ہے، کب تک قرضوں سے ملک چلایا جائے گا؟ ملکوں میں دوستی نہیں مفادات ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر فرخ سلیم نے انکشاف کیا کہ متحدہ عرب امارات سے 2.8 فیصد شرح سود پر قرض ملا، سعودی عرب سے بھی 3 فیصد سے زیادہ شرح سود پر قرض ملا ہے۔ یاد رہے کہ حکومتوں کے درمیان قرضے بالعموم ایک فیصد کی رعایتی شرح سود پر ہوتے ہیں تاہم اب اطلاعات ہیں کہ حکومت چین سے 8 فیصد کی بھاری شرح سود پر قرضہ حاصل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

چین پاکستان کو 2ارب ڈالر کمرشل قرضہ دے گا-ذرائع وزارت خزانہ

ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر کی حکومتی پالیسی کے نتائج نہیں ملے، مہنگائی دو گنا بڑھ چکی ہے، سابق وزیرخزانہ نے روپے کی قدر منجمد رکھنے کیلئے 9 ارب ڈالر مارکیٹ میں جھونک دیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گردشی قرضہ ماضی کے مقابلے میں ڈیڑھ گنا زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، غیریقینی کی صورتحال میں کوئی کاروبار نہیں چل سکتا۔