اسرائیل کیلئے امریکی سفارتخانے کی پیر کے روز مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے موقع پر قبل غزہ کی پٹی میں احتجاجی مظاہرین پر اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی تعداد 52 ہوگئی ہے جبکہ 2400سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک بیان میں مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ فلسطینی حکام نے شہدا کی تعداد 52 بتائی ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید ہونے والوں میں طبی عملے کا ایک اہلکار،ایک کم سن لڑکی سمیت 7 بچے شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے اور شہدا کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر بمباری بھی شروع کردی ہے۔ ادھر بیت المقدس میں بھی فلسطینی احتجاج کے لیے نکل آئے جن کی اسرائیلی اہلکاروں کےساتھ جھڑپیں ہوئی۔ اسرائیل کے اندر رہنے والے عرب شہری مقبوضہ بیت المقدس پہنچ کر احتجاج کرنا چاہتے تھے تاہم اسرائیلی پولیس نے ان کی بسیں روک دیں۔
غزہ کی پٹی کے علاقے میں فلسطینیوں کا مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کئی روز سے جاری ہے۔ پیر کی صبح اس میں شدت آگئی جس کے بعد اسرائیلی نشانے بازوں(اسنائپرز) نے فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں جبکہ دیگر اہلکاروں نے آنسو گیس کے شیل چلائے۔
اسرائیل دہشت گردی کا سلسلہ صبح سے شام تک جاری رہا جس میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
غزہ میں ’’گریٹ مارچ آف ریٹرن‘‘ کے عنوان سے جاری مظاہروں میں پیر کے روز شرکت کرنےو الوں کی تعداد خود اسرائیلی حکام کے مطابق 35 ہزار تھی۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق فلسطینی حکام کاکہناہے کہ زخمیوں میں سے 918افراد کو سیدھی گولیاں لگیں۔ دیگر ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے۔
دوسری جانب امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی تقریب میں امریکی صدر ٹرمپ کی بیٹی اور داماد بھی شریک ہوئے۔