انڈونیشیا میں اتوار اور پیر کو ہونے والے خودکش دھماکوں میں پورے پورے خاندان شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
مغربی صوبے جاوا کے شہر سورابایا میں پیر کو دو موٹرسائیکلوں پر سوار ایک ہی خاندان کے 5 خودکش بمباروں نے حملہ کیا۔ تاہم ایک کم سن بچی زندہ بچ گئی جبکہ چار دیگر حملہ آور مارے گئے۔ واقعے میں 4 اہلکار اور 6 عام شہری زخمی ہوئے۔ پولیس ہیڈکوارٹرز کے داخلے دروازے پر چیک پوسٹ کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں موٹرسائیکلوں پر سوار افراد چیک پوسٹ پر آکر خود کو اڑا لیتے ہیں۔ دھماکے میں زندہ بچنے والی 8 سالہ لڑکی اپنی والدہ اور والد کے بیچ میں موٹرسائیکل پر بیٹھی تھے اور ویڈیو میں دھماکے کے بعد اسے اٹھنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل اتوار کو سورابایا شہر میں ہی ایک اور خاندان کے 6افراد نے تین گرجا گھروں میں دھماکے کیے۔ باپ اور دو بیٹوں نے دو چرچوں کو نشانہ بنایا جبکہ ماں اور دو بیٹیاں ایک چرچ میں جا کر پھٹ گئیں۔ اس حملے میں 18 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے تھے۔
ایک ہی خاندان کی جانب سے مل کر خودکش حملہ کرنے کا تیسرا واقعہ اتوار کو سورابایا کے نواحی علاقے میں پیش آیا جہاں ماں اور اس کی 17 سالہ بیٹی دھماکے میں ہلاک ہوگئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بم دھماکہ کرنے جا رہی تھی جس میں بم کا ڈیٹونیٹر خاتون کے شوہر یعنی لڑکی کے باپ کے کنٹرول میں تھا تاہم دھماکہ قبل از وقت ہوگیا۔ بعد ازان پولیس نے ایک مکان پر چھاپہ مار کر ڈیٹونیٹر سنبھالنے والے مذکورہ شخص کو گولی مار دی۔ وہ موقع پر ہی مر گیا۔ پولیس نے اس خاندان کے ایک 12 سالہ لڑکے اور اس کی دو چھوٹی بہنوں کو اسپتال منتقل کردیا۔
پورے پورے خاندانوں کی جانب سے خودکش حملوں کے رحجان پر انڈونیشیا میں سیکورٹی حکام شدید تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
اتوار کو گرجا گھروں پر خودکش حملے کرنے والے خاندان کے بارے میں پولیس نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ یہ لوگ شام سے ہو کر آئے تھے ۔ تاہم بعد ازاں پولیس نے کہاکہ مذکورہ خاندان کبھی انڈونیشیا سے باہر نہیں کیا۔ البتہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس خاندان کا تعلق داعش کی مقامی شاخ انصار الدولہ تھا اور خاندان کا سربراہ دتا ایپریارتو اس تنظیم کا مقامی سربراہ تاھا۔ ۔ دتا نے پہلے وین میں اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کو ایک گرجا گھر چھوڑا جہاں ان دونوں نے اندر جا کر خود کو اڑا دیا۔ دوسرا دھماکہ دتا ایپریارتو نے خود کیا اورایک چرچ میں وین دھماکے سے اڑا دی جبکہ تقریباً اسی وقت اس کے دو بیٹوں نے تیسرے چرچ پر خودکش حملہ کردیا۔
انڈونیشیا کے حکام نے گرجا گھروں پر حملوں کی تصاویر جاری کی ہیں۔ جن میں ایک چرچ کے باہر جلی ہوئی موٹرسائیکل دیکھی جا سکتی ہے جبکہ ایک اور چرچ سے دھویں کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔
حکام کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ حملے کرنے والے تینوں خاندان بظاہر بہت عام سے لوگ تھے اور ان واقعات سے دہشت گردی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے جسے روکنا بہت مشکل ہوگا۔
مثال کے طور پر پولیس ہیڈکوارٹرز پر حملے کی ویڈیو سے ظاہر ہے کہ حملہ آور خاندان جب داخلی دروازے پر قائم چیک پوسٹ پر پہنچا تو اہلکاروں کو ذرا اندازہ نہیں ہوا کہ یہ لوگ خود کو اڑا دیں گے۔