اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اندراج مقدمہ سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔ ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کے خلاف دائردرخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جسٹس عامر فاروق نے محفوظ شدہ فیصلہ پڑھ کرسنایا اور درخوست کو قابل سماعت قراردیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی اے سے جواب طلب کیا ہے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست پر سماعت کی ۔ اس موقع پر وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے3 مئی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر قومی رازافشا کرنے کی دھمکی دی۔ نوازشریف کے12مئی کے بیان کو بھارت نے پاکستان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے اعتراف کے طورپرلیا۔ بابراعوان نے استدعا کی تھی کہ ڈی جی ایف آئی اے کو نواز شریف کے خلاف کارروائی اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔دوسری جانب نواز شریف کے خلاف اندراج مقدمہ کی ایک اور درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں نواز شریف کا بیان غداری کے زمرے میں آتا ہے جس پر درخواست گزار نے کہا کہ نوازشریف نے پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کیا اور ان کا حالیہ متنازع بیان ملک سے غداری کے مترادف ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ایف آئی اے میں اس سلسلے میں کوئی درخواست دی جس پر درخواست گزار نے کہا کہ وزارت داخلہ کو درخواست دی مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔عدالت نے درخواست گزار کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کی پریس ریلیز پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کردی۔