ن لیگی حکومت نے ارکان اسمبلی کی موجیں کرادیں

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی حکومت نے ارکان اسمبلی کو الوداعی تحفہ دے دیا۔ حکومت کی جانب سے نہایت خاموشی سے مالی بل 2018-19 کے ذریعے موجودہ اور سابق اراکین پار لیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی اضافہ کر دیا۔ اس حوالے سے دستیاب اطلاعات کے مطابق حکومت کے اس اقدا م کا فائدہ صرف پارلیمنٹیرینز ہی نہیں بلکہ ان کی اہلیہ ، خاتون رکن کے شوہر کو بھی پہنچے گا۔
حکومت نے فنانس بل کے دو قوانین میں تبدیلی کی ہے۔ جن میں ار کان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کے قانون (تنخواہو ں اور الاؤنسز ایکٹ 1974) اور چیئرمین اور سپیکر کے تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات کے ایکٹ 1975 شامل ہیں۔ ان دونوں قوانین کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے الگ الگ منظو ری لی گئی۔ اس اقدام سے اسمبلی کے اراکین اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بھرپور فائدہ اٹھائیں گے ۔ انہیں ملنے والے مراعات گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسران کے برابر ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے قانون میں تبدیلی کی یہ ترامیم آخری لمحوں میں فنانس بل میں شامل کی گئیں جبکہ یہ تبدیلیاں فنانس بل کا حصہ نہیں تھیں۔ حکومت کی جانب سے ا نہیں تمام پاکستانی ا یئر لائنوں پرحکومتی خرچے پر فری ہوائی سفر کی سہولت دی گئی ہے۔ پارلیمنانی ممبر اندرون ملک تین لاکھ روپے تک کا فری ہوائی سفر کا مجاز ہے جبکہ ایک اور ترمیم کے ذریعے ممبران کو اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران بزنس کلاس میں سفر کی تعداد کو 20سے بڑھا کر 25کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کی میڈیکل کی سہولیات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جو گریڈ 22 کے افسر کی مراعات کے برابر ہوں گی ۔
حکومت نے ریٹائرڈ پالیمنٹرینز اور ان کی اہلیہ، خاتون رکن کے شوہر کو بلیو پاسپورٹ کے استعمال کی بھی اجازت دے دی جس سے ا نہیں پاکستان بھر میں کہیں بھی وی وی آئی پی شخصیت کی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔ ذرائع کے مطابق
قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا اعزازیہ بھی12,700 سے بڑھا کر 25ہزار ماہانہ کر دیا گیا ہے جو انہیں تنخواہ کے علاوہ ملے گا۔ اسی طرح سینیٹ کا ممبر چیئرمین قائمہ کمیٹی منتخب ہونے کے بعد 25ہزار روپے اعزاز یہ کے علاوہ ایک گریڈ 17 کا پرائیویٹ سیکرٹری، گریڈ 15 کا ایک سٹینو گرافر ، گریڈ 4کا ایک ڈرائیور،اور گریڈ ون کا ایک نائب قاصد رکھنے کا مجاز ہو گا، جبکہ اسے ماہانہ 10ہزار روپے تک کے ٹیلی فون استعمال کرنے کی سہولت، فرنیچر سمیت تمام ضروری اشیا کے ساتھ ایک آفس کے استعمال کی بھی اجازت ہو گی۔ صادق سنجرانی بطور قائم مقام صدر پاکستان ان قوانین کی منظوری دے چکے ہیں۔