اسد درانی نے سابق بھارتی انٹیلی جنس سربراہ کے ساتھ اپنی مشترکہ کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خیال میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن میں پاکستان کی جانب سے تعاون کیا گیا اوراس وقت کے فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکا سے وعدہ لیا تھا کہ اس کے بعد امریکی افواج افغانستان سے چلی جائیں گی تاہم حسب روایت امریکہ وعدے سے مکرکیا۔اسد درانی نے بار بار زور دیا کہ تعاون کے حوالے سے یہ بات محض اپنے تجزیے کی بنیاد پرکہہ رہے ہیں اوریہی بات سیمورہرش سمیت دیگر لوگوں نے بھی کی ہے لیکن اشفاق کیانی جو ان کے شاگرد بھی تھے، ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے رابطے میں نہیں کہ کہیں وہ اس بارے میں ان سے پوچھ نہ لیں۔ سابق آئی ایس آئی چیف کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کرنے سے امریکا کیلئے یہ خطرہ ضرورتھا کہ وہ کسی کو(اسامہ بن لادن کو) خبردارنہ کر دیں، تاہم یکطرفہ کارروائی میں اس سے بھی زیادہ بڑا خطرہ تھا۔ اسد درانی نے دعویٰ کیا کہ اسامہ بن لادن کی مخبری صرف ڈاکٹر شکیل آفریدی نے ہی نہیں کی تھی بلکہ ایک ریٹائرڈ انٹیلی جنس افسر نے کی تھی جو اس وقت آئی ایس آئی کے ساتھ نہیں تھا، بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک چھوٹا سا کاروبارکررہا تھا تاہم وہ نہ تو اس کا نام بتا کر اسے شہرت دیں گے اور نہ ہی انہیں یہ معلوم ہے کہ 5 کروڑ ڈالر کے انعام میں سے اسے کتنی رقم ملی۔ تاہم وہ پاکستان سے غائب ہے۔ اے ایس دولت کے اس خیال کی درانی نے تائید کی کہ اس افسر نے فارم ہاؤسز لے لئے ہوں گے۔
( یہ خبر25 مئی کو امت اخبار میں شائع ہوئی )