واشنگٹن :امریکہ کی2 تمباکو کمپنیوں کی طرف سے شدید لابی کے نتیجے میں پاکستانی حکومت سگریٹ کے پیکٹوں پر صحت کے بارے میں وارننگ کم کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلپ مارس انٹرنیشنل اور برٹش امریکن ٹوبیکو نے گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستانی حکومت کے ساتھ مسلسل لابی کی کہ پاکستان میں بکنے والے سگریٹ کے پیکٹ پر موجود وارننگ کا سائز کم کر دیا جائے، جس میں جلی حروف میں لکھا جاتا ہے کہ تمباکو نوشی صحت کیلئے انتہائی مضر ہے اور اس سے منہ کا کینسر ہو سکتا ہے۔جبکہ حکومت کا کہناہے کہ تمباکو نوشی سے ہر سال ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ امریکی تمباکو کمپنیوں نے اس سلسلے میں پاکستانی وزیر اعظم کو خطوط لکھے اور اُن سے ملاقات بھی کی، جس میں صحت کے بارے میں وارننگ کے سائز کو کم کرنے اور سیگریٹ کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے بارے سمجھوتہ طے پایا۔
محکمہ صحت کے 2 حاضر سروس اور ایک ریٹائرڈ اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ حکومت صحت سے متعلق وارننگ پیکٹ کے 85 فیصد حصے سے کم کرنے پر آمادہ ہو گئی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ حکومت نے امریکی کمپنیوں کی طرف سے لابی کے بعد تمباکو کی صنعت کے بارے میں اپنے مؤقف میں نرمی ظاہر کی ہے کیونکہ یہ شعبہ ٹیکسوں کی شکل میں ملک کے خزانے میں خطیر رقم جمع کراتا ہے۔ تمباکو کی صنعت نے مالی سال 2016-17 کے دوران 55 کرورڑ ڈالر کا ایکسائز ٹیکس ادا کیا۔
نیا طے پانے والا سمجھوتا یکم جون سے نافذالعمل ہو گا۔ جس کے مطابق صحت کے بارے میں وارننگ پیکٹ کے 50 فیصد حصے پر ہو گی۔