لندن:برطانیہ میں رہائش پزیر سب سے بڑے برطانوی خاندان نے اعلان کیا ہے کہ ان کا خاندان مزید بڑھنے والا ہے اور ان کے یہاں 21ویں بچے کی پیدائش ہونے والی ہے۔مسز روڈفورڈ نے اپنے یوٹیوب پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے خاندان میں ایک اور بیٹی کی شمولیت سے بہت خوش ہیں۔
43سالہ مسز روڈفورڈ نے گذشتہ سال ستمبر میں اپنے آخری بچے کو جنم دیا تھا۔اب انہوں نے سوشل میڈیا پر انکشاف کیا ہے کہ وہ حاملہ ہیں اور وہ جلد ایک لڑکی کی ماں بننے والی ہیں۔انہوں نے انسٹا گرام پر اپنے حاملہ ہونے کی تصویر بھی ڈالی ہے۔
برطانوی خاندان کے بچوں میں 17سالہ لوک۔22سالہ چولوئی۔16سالہ ملی۔15سالہ کیٹ۔29سالہ چیرس 24سالہ صوفیہ۔19سالہ ڈینیل ۔13سالہ الی۔22 ماہ کا فوبی۔8ماہ کا آرچی۔10سالہ جوزف۔21سالہ جیک۔14سالہ اممی۔12سالہ ٹلی۔16سالہ میکس۔17سالہ کیسپر۔19سالہ جیمزاور دیگر بچے شامل ہیں۔
مسزریڈفورڈ اور ان کے 47سالہ شوہر جو کہ موروکیمب کے علاقے میں رہتے ہیں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے نئے بچے کے استقبال کیلئے بیتاب ہیں اوران سے صبر نہیں ہورہا۔انہوں نے کہا کہ وہ اب تک شک اور بے یقینی کی کیفیت میں ہیں کہ لڑکا ہوگا یا لڑکی ہوگی لیکن زیادہ امکان ہے کہ لڑکی پیدا ہوسکتی ہے۔
مسز فورڈ کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ سال ستمبر میں لڑکے کی پیدائش کے وقت بہت خوش تھیں اور ان سے خوشی برداشت نہیں ہورہی تھی۔جب وہ ایک گھنٹے بعد لیبر روم سے نکلی تو اپنےخاندان میں ایک بہترین اضافہ کی وجہ سے ان کی خوشی کی انتہا عروج پر تھی۔فورڈ کا کہنا تھا کہ اس وقت لگا کہ ہم بس کرچکے ہیں اور مزید بچے نہیں ہوسکیں گے لیکن ایسا نہ ہوا اور ہمیں مزید بچوں کی خوشیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہم اداس تھے لیکن اب ایک اور بچے کی وجہ سے بہت خوش اور مطمئن ہیں۔سب سے بڑے خاندان کے والدین سب سے پہلے اس وقت ملے تھے جب ان کی عمر محض سات سال تھی۔28 سال قبل جب ان کے پہلے بیٹے کی پیدائش ہوئی تومسز فورڈکی عمر صرف 14سال تھی۔اس وقت دونوں نے بچے کو مشترکہ طور پر سنبھالنے کا فیصلہ کیاتھا۔اس کے بعد دونوں میاں بیوی اپنے گھر میں شفٹ ہوگئے اور شادی کرلی جس کے بعد محض 17 سال کی عمر میں مسز فورڈ دوبارہ ماں بن گئیں تھیں۔انہوں نے جولائی 2017 میں اپنے 19 ویں بچے کا استقبال کیا تھا۔
انہوں نےکہاکہ جب ان کی سب سے بڑی بیٹی ماں بنی تو وہ دونوں نانانانی بن گئے۔ اب ان کی بیٹی کے 3بچے ہیں۔برطانیہ کا سب سے بڑا خاندان دولاکھ 40ہزار پونڈ کے گھر میں رہتا ہے جو 11سال قبل خریدا گیا تھا جو انہوں نے بغیر کسی مالی معاونت اور ادھار لئے خریداتھا ۔مکمل طور پر اپنے پیسوں سے خریداری پر انہیں فخر ہے اور وہ ہرسال سالانہ ٹرپ پر بیرون ملک بھی جاتے ہیں۔ دونوں میاں بیوی اپنے علاقے کی سب سے بڑی بیکری چلاتے ہیں۔وہ ہرسال تمام بچوں کی سالگرہ مناتے ہیں جس میں 100پونڈ کا کیک کاٹا جاتا ہے۔جبکہ کرسمس کے موقع پر بھی 100سے 250پونڈ تک کا کیک بنایا جاتاہے۔
دونوں میاں بیوی نے نویں بچے کیلئے حاملہ ہونے کے دوران بیماری سے شفایابی کے بعد دونوں نے مزید بچوں کی پیدائش جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ فورڈ اپنے اوراپنے بچوں کیلئے کسی قسم کی بھی کوئی حکومتی اور سرکاری امداد حاصل نہیں کرتے۔
شادی کے بعد شروع میں بیکری کا کام شروع کرتے وقت فورڈ روزانہ صبح پونے 8بچے بیکری سے گھر آکر بچوں کو تیار کرکے نرسری اوراسکول چھوڑنے جاتے تھے۔ تمام بچوں کو وہ ناشتہ دو شفٹوں میں کرواتے ہیں جبکہ ان کی اسکول کی تیاری رات میں ہی کرلی جاتی ہے۔
بڑے بچے اپنا کام یا نوکریاں کرتے ہیں جبکہ فورڈ فیملی کے 6بچے ایک ہی پرائمری جبکہ 5ایک ہی سیکنڈری اسکول جاتے ہیں۔بچوں کو چھوڑنے کیلئے وہ منی بس استعمال کرتے ہیں۔فورڈ اور مسز فورڈ کا کہنا ہے کہ وہ رات 10 بچے تک سوجاتے ہیں۔