خیبر پختون کی 5سیاسی جماعتوں نے پارلیمانی کمیٹی مسترد کردی

 

پشاور :خیبر پختون کی تحلیل ہونے والی صوبائی اسمبلی میں موجود 5سیاسی جماعتوں نے نگران وزیرِ اعلٰی کے تقرر کے لیے تحریکِ انصاف اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے نامزد کردہ 6 ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کو مسترد کردیا ہے۔سابق وزیرِ اعلٰی پرویز خٹک اور صوبائی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف مولانا لطف الرحمٰن کے درمیان نگران وزیرِ اعلٰی کے نام پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کے بعد دونوں جماعتوں نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے 3، 3 ارکان کے نام اسپیکر صوبائی اسمبلی کو بھیجے تھے۔مجوزہ کمیٹی کے لیے نامزد 3ارکان کا تعلق تحریکِ انصاف جب کہ دیگر3 کا جمعیت علمائے اسلام (ف) سے ہے جب کہ اس میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی باقی 5 سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل نہیں ہیں۔جن میں حزبِ اختلاف کی 4 جماعتوں کے علاوہ صوبے کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتِ اسلامی بھی شامل ہے۔
جمعے کو پشاور میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں مجوزہ پارلیمانی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کمیٹی کے تجویز کردہ شخص کو نگران وزیرِ اعلٰی کے طور پر تسلیم نہ کریں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ضیاء اللہ آفریدی نے کہا ہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیرِ اعلیٰ اور قائدِ حزبِ اختلاف مک مکا کی سیاست کر رہے ہیں اور ایک نا تجربہ کار اور غیر مقبول مگر امیر شخص کو صرف اس کی مالی حیثیت کے بل بوتے پر نگران وزیرِ اعلٰی بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ5 سیاسی جماعتوں کو تحریکِ انصاف اور جے یو آئی (ف) کا یہ فیصلہ منظور نہیں۔سابق وزیرِاعلٰی پرویزخٹک اور قائدِ حزبِ اختلاف مولانا لطف الرحمٰن نے نگران وزیرِ اعلٰی کے لیے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایک ارب پتی تاجر منظور آفریدی کے نام پر اتفاق کیا تھا تاہم صوبائی اسمبلی کے 27 مئی کو ہونے والے اجلاس میں حزبِ اختلاف میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی رہنما سردارحسین بابک نے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔بعد ازاں پریس کانفرنس میں موجود دیگر چار سیاسی جماعتوں نے بھی سردار حسین بابک کے فیصلے سے اتفاق کیا تھا۔