قاہرہ: مصر کے صدرعبدالفتح السیسی نے دوسری چار سالہ مدت صدارت کا حلف اٹھا لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عبدالفتح السیسی نے ایسے وقت میں دوسری بار صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا جب مصر کو سنگین اقتصادی اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
عبدالفتح السیسی نے مارچ میں ہونے والے صدراتی انتخاب میں97 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ہفتہ کو اپنے دفتر میں حلف اٹھایا ، تقریب میں ان کی حکومت کے اراکین بھی موجود تھے۔
حلف برداری کے موقع پرقاہرہ کی فضائی حدود میں لڑاکا طیاروں کے ذریعے مصری پرچم لہرایا گیا جبکہ فوجی ہیلی کاپٹرز بھی مصری صدر کی پارلیمان آمد کے موقع پر دارالحکومت پر پرواز کرتے رہے۔اس موقع پر بدالفتح السیسی کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
عبدالفتح السیسی جنہوں نے بطور آرمی چیف آزاد طریقے سے منتخب ہونے والے ملک کے پہلے صدر محمد مرسی کی حکومت کا 2013 میں بڑے پیمانے پرمظاہروں کے بعد تختہ الٹ دیا تھا، 2014 میں پہلی بار بھاری اکثریت سے ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ان کے مدمقابل کوئی مضبوط امیدوار نہیں تھا۔ ان کے مقابلے میں صرف ایک غیر معروف امیدوار موسیٰ مصطفیٰ موسیٰ میدان میں اترے تھے جو خود عبدالفتح السیسی کے پرجوش حامی تھے۔
ابتدائی طورپرعبدالفتح السیسی کے مقابلے میں سامنے آنے والے باقی تمام سیاسی رہنما یا تو دستبردار ہوگئے یا انہیں سائیڈ لائن کردیا گیا۔
انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کی طرف سے عبدالفتح السیسی پر کئی بار عوامی آزادی کو مسخ کرنے اور مخالفین کو دبانے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
ان کے کئی مخالفین اورسول سوسائٹی کے آواز اٹھانے والے اراکین کو حالیہ ماہ گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں دو بلاگراورصحافی وائل عباس اورشادی غزالی حَرب بھی شامل ہیں۔