سرینگر: مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مزاحمتی خیمے کودہلی کی طرف سے مذاکراتی عمل کی پیشکش میں شامل ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی اور بات چیت کی پیشکش کشمیر کو خونریزی سے روکنے کا ایک موقعہ ہے۔سرینگر میڈیا کے مطابق ہند پاک دوستی کو ریاستی عوام کے مفاد میں سب سے بہتر قرار دیتے ہوئے محبوبہ مفتی کا کہناتھا کہ اس کے براہ اثرات ریاست پر مرتب ہوتے ہیں۔ کشمیری عوام اور یہاں کی لیڈرشپ کو مرکز کی طرف سے یک طرفہ جنگ بندی کے موقعہ پر فیصلہ کرنا ہوگا،جو یہاں پر خون ریزی کو ختم کریگا،اور اس کے بعد مذاکراتی عمل کیلئے تیار رہنا چاہے کہ ،ہم کس طرح اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے جنگ بندی اور مذاکراتی عمل کی پیشکش کو مزاحمتی لیڈرشپ کیلئے خونریزی کا خاتمہ کرنے کیلئے ایک موقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں دیگر جماعتیں بھی ہیں،جو قومی دھاریں میں نہیں ہیں،اور اگر انکا کوئی دوسرا یجنڈا ہے،اور اگر وہ کشمیر میں تشدد کے ماحول کو ختم کرنا چاہتی ہیں تو انکے لئے یہ ایک موقع ہے۔ ہمارا موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ جموں کشمیر کا سیاسی حل برآمد ہونا چاہیے،اورفوج،سی آر پی ایف اور پولیس اس کو حل نہیں کرسکتی۔