چیف جسٹس کا شریف خاندان کیخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شریف خاندان کیخلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کے دوران جیف جسٹس پاکستان نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دےدیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں احتساب عدالت کی جانب سے شریف کیخلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کی۔
اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پیش ہوئے۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کا وقت دیا جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے، ملزماب بھی پریشان ہیں اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب عدالت اب ہفتے کے روز بھی تینوں ریفرنس کی سماعت کرے گی جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کے عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے۔
جسس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ ابھی جوان ہیں، میں بوڑھا ہو کر اتوار کو بھی سماعتیں کرتا ہوں۔
چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کے لیے جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں، مجھے بتائیں نواز شریف عیادت کے بعد کب واپس آئیں گے، آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں ہمیں کلثوم نواز کی عیادت کیلیے اجازت نہیں دی گئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ زبانی درخواست کریں ہم اجازت دیں گے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ شریف خاندان کے خلاف ٹرائل کی مدت میں توسیع کی اجازت دی جائے۔