افغانستان پی ٹی ایم کی حمایت کرتا ہے مدد نہیں-افغان سفیر

 

اسلام آباد : پاکستان میں تعینات افغان سفیر ڈاکٹر حضرت عمر زاخیلوال نے کہا ہے کہ افغانستان پشتون تحفظ موومنٹ کی حمایت کرتا ہے اور شدت پسندی کے خلاف ایسی ہی آواز اگر پنجاب، سندھ یا پاکستان کے باہر سے بھی اُٹھتی، تو کابل اس کے بھی ہم آواز ہوتا کیونکہ افغان عوام شدت پسندی سے تنگ آچکے ہیں۔

افغان سفیر نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ حمایت اور مدد میں فرق ہوتی ہے اور ان کا ملک پی ٹی ایم کی حمایت کرتی ہے، مدد نہیں۔ ہم نے نہ پی ٹی ایم کی کوئی مالی معاونت کی ہے اور نہ ہی رہنمائی کی ہے۔
افغان سفیر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سوشل میڈیا اور میڈیا آزاد ہیں اور افغان حکومت کے خلاف بھی ہزاروں اکاونٹس ہیں، جو حکومت کے خلاف اور طالبان کے حمایتی ہیں۔ اس میں اتنا آگے جانا اور ان سے ڈرنا اچھا نہیں۔
افغان سفیر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باڑ کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن مقاصد کے لیے باڑ لگائی جا رہی ہے، وہ باڑ کے بجائے دوسرے اقدامات سے بھی ختم کی جا سکتی ہے۔معاہدے کے تحت ڈیورنڈ لائن پر کسی بھی آبادی یا باڑ کی صورت میں افغانستان کی حکومت کو اعتماد میں لیا جائے گا، لیکن ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں حضرت عمر زاخیلوال نے کہا کہ کابل اور دہلی کے درمیان قربت میں اسلام آباد کے خلاف کوئی سازش نہیں ہے اور اُن کی قربت کو ہرگز اسلام آباد کے خلاف سازش کے طور پر نہیں دیکھنا چائیے۔
خیبر پختون میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کے انضمام کو افغان سفیر نے ایک حساس مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈیورنڈ لائن پر اُن کا تاریخی موقف ہے اور اُس موقف میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔اس پر بات کرنے کا اختیار بھی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور یہ اختیار صرف اور صرف ڈیورنڈ لائن کے آس پاس عوام کے پاس ہیں۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان لیزان آفیسرز کی تعیناتی پر بات کرتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک عرصے سے اعتماد کا فقدان تھا اور اسی فقدان کو ختم کرنے کے لیے اب ایک دوسرے کے ممالک میں لیزان آفیسرز بھیجے جائیں گے۔افغان سفیر کے مطابق بہت جلد کابل میں ایک پاکستانی لیزان آفیسر ہو گا، جو افغان سرزمین پر پاکستان کے خلاف شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر جائیں گے اور اُن کے سامنے اُن شدت پسندوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔حضرت عمر زاخیلوال کے مطابق ایسا ہی اسلام آباد میں افغان لیزان آفیسر پاکستانی انٹیلی جنس اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ شدت پسندوں کے ٹھکانوں تک جائیں گے اور اگر اُسی جگہ کوئی شدت پسند پایا گیا، تو اُن کے سامنے کارروائی کی جائے گی۔