چیف جسٹس کے حکم پرعائشہ احد اور حمزہ میں راضی نامے کا انکشاف

لاہور:عائشہ احد اور حمزہ شہباز شریف نے چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر میں راضی نامہ کر لیا،ایک دوسرے کے خلاف درج مقدمات واپس لینے پر رضامند، چیف جسٹس نے فریقین کو چیمبر میں طے پانے والے معاملات عوام الناس کے سامنے لانے اور آئندہ ایک دوسرے پرالزامات عائد کرنے سے روک دیا۔چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے عائشہ احد پر تشدد سے متعلق از خود کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر عائشہ احد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حلفاً کہتی ہوں میرا حمزہ شہباز سے نکاح ہوا،حمزہ شہباز شریف نے مجھ پر تشدد کیا اور نکاح سے انکاری ہے، حمزہ شہباز کے ساتھ نکاح کے ثبوت اور گواہ موجود ہیں، حمزہ شہباز نے کہا کہ یہ میرے اوپر واضح الزام ہے ،حلفیہ کہتا ہوں کہ میرا عائشہ احد سے کوئی نکاح نہیں ہوا،نکا ح کا کوئی ثبوت نہیں ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ کانجی معاملہ ہے آپ دونوں میرے بچوں کی طرح ہیں ،بڑے ہونے کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل کر لیں ورنہ جے آئی ٹی قائم کریں گے،جے آئی ٹی بنی تو اس میں آئی ایس آئی ،ملٹری انٹیلی جنس،انٹیلی جنس بیورو اور پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے افسران کو شامل کیا جائے گا، فاضل جج نے عائشہ احد سے کہا کہ بھری عدالت میں اپنی عزت خراب نہ کریں،بغیر شادی کے ساتھ رہنا ثابت ہوگیا تو ماتھے کا کلنک بن جائے گا اور میں نہیں چاہتا کہ ایساہو۔چیف جسٹس نے حمزہ شہباز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرشادی ہوئی ہے تو طلاق دے کرعزت سے علیحدہ کر دیں، نکاح رجسٹرڈ نہیں توکوئی بات نہیں، شرعی گواہ ہونے چاہئیں، نکاح نہیں ہوا تو زبردستی تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں، اگر یہ ثابت ہو گیا کہ آپ اکٹھے رہتے رہے ہیں تو اس کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے جس پر فریقین نے چیف جسٹس کے چیمبر میں جا کر اپناموقف اختیار کرنے پر اتفاق رائے کیاجہاںدونوںکے درمیان اتفاق رائے سے معاملات طے پا گئے،چیف جسٹس نے اتفاق رائے ہونے پر درخواست نمٹا دی۔