اسلام آباد:ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں تو عبوری حکومت کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔وہاں عام انتخابات کے اعلان کے بعد تمام اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس چلے جاتے ہیں اور حکومتیں آئینی اور قانونی طور پر بے اثر ہو جاتی ہیں۔اس کے بعد الیکشن کمیشن انتظامی افسران کے ذریعے تمام امور چلاتا ہے۔بھارت کے الیکشن میں اب تک بہت کم کسی منظم دھاندلی کے معاملات سامنے آئے ہیں اور وہاں ساری جماعتیں اپنے اس سسٹم پر یقین رکھتی ہیں۔ اس بار ہمارے ملک میں بھی الیکشن کمیشن نے بابر یعقوب کی سربراہی میں مثالی تیاریاں کی ہیں۔امید کی جا رہی ہے کہ شفاف نتائج کے بعد ایسی حکومت معرض وجود میں آئے گی جسکی نہ صرف عمارت حسین ہوگی بلکہ وہ اس ملک کے عوام کو کم از کم امن و امان ،آزادی، صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات تو فراہم کر سکے۔نگران وفاقی کابینہ کی طرف سے چاروں صوبوں میں نئے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز تعینات کر دئے گئے ہیں۔نئے تعینات ہونے والے یہ انتظامی اور پولیس افسر بڑے نیک نام اور غیر جانبدار ہیں۔ظاہر ہے کہ ان ناموں کی تیاری میں الیکشن کمیشن نے بڑی محنت کی ہے۔ میرے خیال میں عبوری حکومتوں کی بجائے الیکشن میں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔چاروں چیف سیکرٹریز بڑے سیزنڈ اور اپ رائٹ افسر ہیں۔آپ ان آٹھوں افسروں کو لے لیں تو پنجاب میں اکبر حسین درانی اور کلیم امام،کے پی میں نوید کامران بلوچ اور محمد طاہر،سندھ میں میجر اعظم سلیمان خان اور امجد جاوید سلیمی جبکہ بلوچستان میں ڈاکٹر اختر نذیر اور محسن بٹ کو بالترتیب چیف سیکرٹری اور آئی جی لگایا گیا ہے۔ان افسروں پر شائد ہی کوئی ادارہ یا جماعت انگلی اٹھا سکے۔