بھارت میں خواتین کی آبروریزی کے واقعات بڑھ گئے

بھارت میں خواتین کی آبروریزی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پولیس نے 4 ملزمان کو گرفتارکرلیا ہے جنہوں نے ایک شخص کو درخت سے باندھ کر اس کی 45 سالہ اہلیہ اور 14 سالہ بیٹی کے ساتھ گینگ ریپ کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ریاست بہارکے شہر گایا میں 4 مسلح ملزمان نے موٹرسائیکل پرسوار شخص کو روکا جس کے ساتھ اس کی بیوی اوربیٹی بھی تھی۔

پولیس کے مطابق 3 روزقبل یہ واقعہ اس وقت ہوا جب 4 مسلح ملزمان اس موٹرسائیکل سوار خاندان کو روک کر قریب علاقے میں لے گئے جہاں انہوں نے اس شخص کو درخت سے باندھ دیا۔

ملزمان نے اس شخص کے سامنے اس کی 45 سالہ اہلیہ اور 14 سالہ بیٹی کا گینگ ریپ کیا۔ واقعے کے بعد ملزمان فرار ہو گئے تھے۔

واقعے کے بعد متاثرہ خاندان نے تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس واقعے میں مبینہ طورپر ملوث 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت میں ریپ کے واقعات تسلسل کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔ اس حوالے سے احتجاج ہوتے رہے ہیں، قوانین بھی بنائے گئے ہیں جبکہ عدالتی فیصلے بھی سامنے آئے ہیں مگر ریپ کیسز میں کمی نہ آ سکی۔

بھارت کے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2016 میں بھارت میں 38 ہزار 9 سو 47 ریپ کیس رجسٹر ہوئے جبکہ ایسے لاتعداد کیسز ہیں جو ریکارڈ ہی نہیں ہو پاتے۔

2016 میں ہی صرف 25 فیصد ملزمان ایسے ہیں جن کے خلاف عدالتوں نے فیصلے دیئے تاہم 75 فیصد مقدمات میں مدعی انصاف کے منتظر رہے۔

2013 کے بعد بھارت میں ریپ کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے، 2012 میں دہلی کی ایک بس میں طالبہ کے ریپ کے بعد ملک گیراحتجاج ہوئے تاہم اس کے باوجود مودی حکومت خواتین کے تحفظ میں مکمل ناکام نظرآ رہی ہے۔