ایران نے امریکی صدر سے بات چیت کا امکان مسترد کردیا

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق محمد علی جعفری کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ میزائل صلاحیت 2000 کلومیٹرتک مار کرنے کی ہے جو ایران کی حفاظت کیلئے کافی ہے ۔

انقلابی گارڈ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر سے نیوکلیئر پروگرام پر معاہدے کیلئے دوبارہ بات چیت ایرانی اوراسلامی اقدار کے منافی ہوگی۔

دوسری جانب ایران کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا ہے کہ امریکا کی معاہدے سے علیحدگی کے بعد جوہری معاہدے کو بچانے کے لئے حالیہ یورپی تجاویز تہران کے لیے قابل اطمینان نہیں ۔

علی اکبر صالحی نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب نے ان کے ملک کے کردار کو کمزور کیا تو تمام فریقوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

صالحی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوٹریس کے ساتھ اجلاس میں یورپی تجاویز پراپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ کا موقف ہے کہ یہ معاہدہ ایران کے مفاد میں ہے اوراس سے امن کو یقینی نہیں بنایا جا سکا بلکہ اس کی منسوخی سے امریکا زیادہ محفوظ ہوجائے گا۔