لاہور:ممتاز بھارتی دانشور سدھیندرا کلکرنی نے کہا ہے کہ بھارت ایک ہندو ملک نہیں ہے کیونکہ جتنے مسلمان پاکستان میں ہیں اتنے ہی بھارت میں ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا حل طاقت نہیں بلکہ یہ مسئلہ مذاکرات سے حل ہونا چاہئے ۔ پرتشدد واقعات بھارت پر بدنما دھبہ ہیں۔نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے سدھیندرا کلکرنی نے کہا ہے کہ پاک بھارت کے حکمرانوں میں مذاکرات نہیں ہورہے لیکن عوام کے درمیان تو ہونے چاہئے۔ اس لئے میں ہندوستان سے پاکستان آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بات گولی سے نہیں بولی سے بنے گی ۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہو نیوالے شملہ معاہدہ میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات سے مسئلہ حل ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ہندو ملک نہیں ہے یہ ایک بہت زیادہ مذاہب کا حامل ملک ہے ۔ جتنے مسلمان پاکستان میں ہیں اتنے ہی ہندوستان میں ہیں۔ بھارت میں شدت پسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے اس لئے وہا ں پر پرامن جمہوریت کو مضبوط کرنا ہوگا ۔ بھارت میں بعض چیزوں کو لیکر جو خون خرابہ ہوتا ہے وہ بھارت پر ایک بد نما دھبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان مذاکرات ہو سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کے درمیان کیوں نہیں ؟ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا بھی ہے ۔ بھارت کا بھی اور کشمیریوں کابھی ہے اس لئے اس مسئلے کا ایسا حل ڈھونڈنا چاہئے جو تمام فریقوں کیلئے قابل قبول ہو۔