یونان اور مقدونیہ کے درمیان نام کا جھگڑا بالآخر حل ہو گیا

اسکاپجے:یونان اور مقدونیہ کے درمیان تین دہائیوں سے جاری جھگڑے کا بالآخر اختتام ہوگیا ہے کیونکہ طویل لڑائی اور سخت کشیدہ حالات سے تنگ آ کر بالآخر مقدونیہ نے اپنا نام تبدیل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دی گارڈین کے مطابق دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ طویل باہمی تنازعے کا خاتمہ ہوگیاہے کیونکہ مقدونیہ نے اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانونی مراحل مکمل ہونے پر مقدونیہ کا نام تبدیل ہو کر ’’جمہوریہ شمالی مقدونیہ‘‘ ہوجائے گا۔ مقدونیہ اور یونان کی سرحد پر واقع جھیل پریسپا کے کنارے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یونانی وزیراعظم الیکسس سپراس کا کہنا تھا کہ ’’یہ دونوں ممالک کیلئے ایک تاریخی موقع ہے۔ قومی نفرت کی سیاست نے بہت طویل عرصے تک بلقان کے علاقے کو ہیجان اور بے امنی میں مبتلا کئے رکھا ہے لیکن اب ہم وقت کے لگائے گئے زخموں کو مندمل کررہے ہیں۔‘‘ اس موقع پر مقدونیہ کے وزیراعظم زوران زائف نے بھی خطاب کیا۔ وہ کشتی میں بیٹھ کر تقریب میں شرکت کیلئے آئے تھے۔ انہوں نے بھی اس موقع کو تاریخی قرار دیا اور اس فیصلے پر تنقید کرنے والوں سے کہا کہ وہ ماضی سے باہر آئیں اور مستقبل کی جانب دیکھیں۔ یاد رہے کہ 1991ء میں یوگوسلاویا کے ٹوٹنے کے بعد مقدونیہ نے آزادی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ہمسائے یونان کو اس کے نام پر اعتراض تھا کیونکہ یونان کے ایک صوبے کا نام بھی مقدونیہ ہے لہٰذا یونان چاہتا تھا کہ نیا ملک اپنے لئے مختلف نام کا انتخاب کرے۔ نام کے جھگڑے پر دونوں ممالک کے درمیان تین دہائیوں سے کشیدگی جاری تھی۔ تجارتی اور سیاسی و ثقافتی جھگڑوں نے اس کشیدگی کو مزید سنگین بنادیا تھا لیکن توقع کی جارہی ہے کہ مقدونیہ کی جانب سے اپنا نام تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئے گی۔