بیجنگ:کئی دہائیوں سے سپر پاور امریکا نے دنیا بھر کے ممالک میں اپنے فوجی اڈے قائم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو اس کے توسیع پسندانہ عزائم کا واضح ثبوت ہے۔ اس کے برعکس ابھرتی ہوئی سپر پاور چین کا رویہ تاحال بہت مختلف رہا ہے لیکن اب پہلی بار یہ صورتحال بدلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ براعظم افریقہ میں بھی چین کی موجودگی ماضی قریب تک معاشی، تجارتی اور امن وامان کی سرگرمیوں سے متعلق رہی ہے لیکن اب اس خطے میں چین کی موجودگی جیو پولیٹیکل اثر و رسوخ بڑھانے کی جانب بڑھنے لگی ہے ۔سی این بی سی کے مطابق چین کی پیپلزلبریشن آرمی افریقی خطے میں باقاعدگی سے جنگی مشقوں کا انعقاد کررہی ہے، اور خصوصاً ان ممالک میں جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کا حصہ ہیں۔ افریقی ملک جبوتی میں چینی کمپنیوں نے افریقہ کی پہلی سٹریٹجک بندرگاہ تعمیر کر دی ہے جبکہ پہلی الیکٹرک ٹرانس نیشنل ریلوے بھی اس ملک میں تعمیر کی گئی ہے۔ اسی ملک میں گزشتہ سال چین نے اپنا پہلا غیر ملکی فوجی اڈہ بھی قائم کر دیا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے سالوں میں افریقہ میں چین کے مزید فوجی اڈے نظر آسکتے ہیں۔دریں اثناءتنزانیہ میں بھی چین نے مقامی افواج کی تربیت کیلئے ایک بڑے کمپلیکس کی تعمیر کی ہے جبکہ چین کی جانب سے سمندری قزاقوں اور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بھی افریقی ممالک کو مدد فراہم کی جارہی ہے ۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی کے تحت افریقہ میں امریکی افواج کی موجودگی میں کمی آرہی ہے۔ اس کا نتیجہ بھی مستقبل قریب میں افریقہ پر امریکی گرفت کی کمزوری اور چین کی مضبوط گرفت کی صورت میں سامنے آئے گا۔