چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے منیجنگ ڈائریکٹر ( ایم ڈی ) پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی تعیناتی کیس میںریمارکس دیے ہیں کہ عطاء الحق قاسمی پر 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، وہ پیسے واپس کردیں تو کیس ختم کردیں گے،یہ پیسے ڈیم کی تعمیر کے لیے رکھ دیں گے، 80 سال کے بندے کو ہم نے جیل بھیج کر کیا کرنا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران وکیل عائشہ حامد عدالت میں پیش ہوئی۔
دوران سماعت وکیل عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ آڈٹ رپورٹ پر اعتراضات جمع کروا دیے ہیں، عطاءالحق قاسمی نے 2 سال میں 3 کروڑ 58 لاکھ 60 ہزار روپے تنخواہ وصول کی، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عطاءالحق قاسمی اتنی بھاری تنخواہ کے اہل تھے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عطاء الحق قاسمی پر 27 کروڑ روپے خرچ ہوئے، لوٹا، بالٹی، چادراورتولیے بھی قاسمی صاحب کو پی ٹی وی نے لے کر دیے، 15 لاکھ روپے کی اسلام آباد کلب کی ممبر شپ بھی پی ٹی وی نے دلوائی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت ہم کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں کیوں نا غیر قانونی تعیناتی کا کیس قومی احتساب بیورو ( نیب ) کو بجھوا دیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عطاء الحق قاسمی رقم دینے کو تیار ہیں؟ عطاء الحق قاسمی 27 کروڑ روپے واپس کردیں تو کیس ختم کردیتے ہیں، یہ پیسے ڈیم کی تعمیر کے لیے رکھ دیں گے، 80 سال کے بندے کو ہم نے جیل بھیج کر کیا کرنا ہے۔
عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جتنے پیسے خرچ ہوئے ہیں، وہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید دونوں سے وصول کریں گے۔
بعد ازاں عدالت نے منگل ( 3 جولائی ) کو سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی، سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، سابق وزیر اعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد طلب کرلیا، ساتھ ہی عطاء الحق قاسمی کی تعیناتی کی سمری جس پر وزیر اعظم نے دستخط کیے تھے وہ بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔