عالمی تنظیم اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 10 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا معذور ہوئے ہیں جب کہ 8 ہزار بچوں کو دہشت گردی کے واقعات میں استعمال کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلیکٹ (CAAS) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی اور دہشت گردی کے واقعات میں بچوں کی ہلاکتوں اور معذوری کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ برس 2017 میں دنیا کے 20 مختلف ممالک میں مسلح تنازعات کی زد میں آ کر 10 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا معذوری کا شکار ہوئے۔ ان میں زیادہ تر بچے شام، یمن اور افغانستان میں ہلاک اور معذور ہوئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بچوں کی ہلاکتوں کی وجہ حملہ آوروں کا تواتر سے اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنانا ہے جس میں 2016 کے مقابلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ برس بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے 21 ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کئے گئے جب کہ 8 ہزار سے زائد بچوں کو انتہا پسند جماعتوں نے اپنی مسلح جدوجہد کے لیے استعمال کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سوڈان، عراق، شام، یمن اور افغانستان میں بچوں کے بنیادی انسانی حقوق کی صورتِ حال نہایت تکلیف دہ ہے۔