لیبیا میں کمزورحکومت ہونے کے باعث شمالی افریقی ممالک کے تارکین وطن بحیرہ روم کے راستے اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک میں داخل ہونے کے لئے اپنی زندگیاں داؤ پر لگاتے ہیں۔
صرف 2017 میں بحیرہ روم میں تارکین وطن کی متعدد کشتیاں ڈوبنے سے سیکڑوں افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں جبکہ رواں سال فروری میں مغربی لیبیا کی بندرگاہ کے قریب 90 تارکین وطن ڈوب کرہلاک ہوئے تھے۔
تارکین وطن سے متعلق بین الاقوامی تنظیم بحیرہ روم کو تارکین وطن کے لئے خطرناک بحری روٹ قرار دے چکی ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں تیونس کی بحری حدود میں تارکین وطن سے بھری کشتی ڈوبنے سے 112 افراد ہلاک ہوئے تھے۔