کابل: افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی جنگ بندی آج ختم ہوگئی، آج سے سیکیورٹی فورسزطالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کریں گی تاہم افغان صدر نے طالبان کو ایک بار پھر امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو اب عوام اورمذہبی اسکالرز کے ردعمل کا سامنا ہے، اب یہ ان پرمنحصر ہے کہ وہ درپیش صورتحال پر کیسے قابو پاتے ہیں۔
کابل میں پریس کانفرنس کے دوران اشرف غنی کا کہنا تھا کہ سیزفائر کے اعلان، توسیع اور بالآخر اختتام کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ ہم شدت سے امن کے قیام کے خواہاں ہیں۔
صدر اشرف غنی نے مزید کہا کہ سیز فائر کے اعلان کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی اور چاما ہوزری میں ایک ملاقات کے دوران ہلمند امن مارچ کے کارکنوں کے مطالبے پر سیزفائر میں توسیع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والی پیش رفتوں سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ افغانیوں کے علاوہ اس ملک میں کوئی بھی امن اور استحکام نہیں لاسکتا۔
افغان صدر نے کہا کہ شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں اور قوم اس تنازع کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ان مطالبات کا مثبت انداز میں جواب دیا ہے، اب وقت ہے کہ طالبان بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اس بات کا فیصلہ کریں کہ انہیں دباؤ کا سامنا کس طرح کرنا ہے۔