احتساب عدالت کا فیصلہ -بین الاقوامی میڈ یا بھی بول پڑا

 

نیو یارک:سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کے عدالتی فیصلے نے نہ صرف پا کستان میں تہلکہ مچایا ہے بلکہ دنیا بھر کے اہم ممالک بھی اس بارے میں بحث کر رہے ہیں ،بین الاقوامی میڈ یا نے پاکستان کے آئندہ عام انتخابات پر بھی سوالات اٹھا دئیے ہیں ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل بھیجنے کے عدالتی فیصلے کو دنیا بھر کے میڈیا نے نمایاں کوریج دی ہے عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف وطن واپس آکر جیل چلے گئے تو ن لیگ کو ہمدردی میں زیادہ ووٹ ملیں گے۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ نواز شریف کا نام پاناما پیپرز میں شامل نہیں تاہم ان کے تینوں بچوں کے نام پاناما پیپرز کی آف شور کمپنیوں میں سامنے آئے ہیں۔ عدالت نے بدعنوانی پر پہلے نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور اب لندن کی ایون فیلڈ پراپرٹی کے مقدمے میں انہیں اور ان کی بیٹی کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔

 


بین الاقوامی نشریاتی ادارےبی بی سی نے کہا ہے کہ سب نظریں نواز شریف کے اگلے اقدام پر لگی ہوئی ہیں اگر وہ وطن واپس آکر جیل چلے جاتے ہیں تو ان کا یہ عمل ن لیگ کی انتخابی مہم کو متحرک کرنے کا باعث بنے گا اور انہیں ہمدردری کی صورت میں ووٹ پڑسکتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے خبر کی سرخی ’سابق پاکستانی وزیر اعظم، نواز شریف کو بدعنوانی پر جیل کی سزا‘ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے سے مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم متاثر ہوگی۔ مزید براں نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں ن لیگی رہنماوں کی جانب سے فوج کے انتخابات اور میڈیا پر اثر انداز ہونے کے الزامات کا بھی تذکرہ کیا ہے۔

 


الجزیرہ نے اپنی خبر میں لکھا ہے کہ نواز شریف اور ان کی جماعت کے دیگر رہنما بدعنوانی کے مقدمات کا الزام ایک نادیدہ قوت پر عائد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ انہیں اقتدار سے باہر کرنا چاہتی ہے کیوں کہ انہوں نے اسٹیبشلمنٹ کے سیکیورٹی اور خارجہپالیسی کے تسلط کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ اس ضمن میں الجزیرہ مزید لکھتا ہے کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی ازادی کے بعد سے 70 برس کی حکومت میں فوج کا نصف حصہ ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی خبر میں سرخی جمائی کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم بدعنوانی میں ملوث پائے گئے، ان کی سزا انتخابات پر براہ راست اثر انداز ہوگی۔

برطانوی اخبار دی گارجین نے سزا کے فیصلے کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ عدالتی فیصلے کے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، نواز شریف اگر وطن واپس آکر گرفتار ہوگئے تو ہمدردی کی صورت میں انہیں ووٹ زیادہ ملنے کا امکان ہے جب کہ اگر وہ وطن واپس نہ آئے اور جیسا کہ وہ انتخابی مہم بھی نہیں چلا پارہے تو ان کی پارٹی کا ووٹ بینک مزید کم ہوسکتا ہے۔