مقبوضہ بیت المقدس:فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ القدس کے کسی بھی حصے کو کسی غیرفلسطینی یا غیرمسلم کی ملکیت میں دینے اور اس کی سہولت کاری حرام ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کے مفتی اعظم کی جانب سے جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا کہ القدس اور دیار فلسطین کی تمام املاک پر حق صرف اور صرف مسلمانوں کا ہے،اس کو کسی غیر مسلم یا غیر فلسطینی کو دینا حرام ہے اور فلسطین پر حملہ کرنے کے مترادف ہے۔فتوے میں کہا گیا کہ ارض فلسطین خراجی اور وقف املاک میں شامل ہے جس کی اسرائیلیوں کو خریدو فروخت حرام ہے،القدس کی اراضی دشمنوں کو دینے والا گناہ گار ہوگا،اراضی کی فروخت کے عوض معاوضہ لینے والے بھی گناہ گار ہوں گے کیونکہ فلسطینی اراضی کے کسی ٹکڑے کو اسرائیلیوں کو شرعا فروخت نہیں کیا جا سکتا ہے۔
فتوے میں کہا گیا کہ اسرائیلیوں کو فلسطینی اراضی کا مالک بنانے میں مدد کرنا کفار کیساتھ وفاداری اور اسلام و فلسطینی قوم کیساتھ بد عہدی تصور کی جائیگی،ایسے لوگ ملت اسلام سے خارج،اسلام کے دشمن،اللہ اور اس کے رسول کے خائن اور دین اور وطن کے لیے باعث عار ہوں گے۔
مفتی اعظم نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ اسرائیلیوں کا ہرسطح پر بائیکاٹ کریں، ان کیساتھ لین دین ختم کریں،دشمن کیساتھ ساز باز کرنیوالوں کا بھی بائیکاٹ کریں۔ایسے منافقوں کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوں اور نہ ہی انہیں مسلمانوں کے قبرستانوں میں دفن کریں۔واضح رہے کہ فلسطینی مفتی اعظم کا فتویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کی اراضی پر یہودیوں کو مالکانہ حقوق کے دینے کے لیے قوانین سازی پر غور کررہی ہے۔