کشمیرمیڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیرکی کٹھ پتلی انتظامیہ نے قابض بھارتی افواج کے نہتے کشمیریوں پرمظالم کو دنیا سے چھپانے کیلئے مقبوضہ وادی میں 30 ٹی وی چینلز کی نشریات پرپابندی لگادی ہے۔
ان تمام چینلز پر بھارتی مظالم کی خبریں نشر کی جاتی تھیں۔
کشمیرکی براڈ کاسٹ تنظیموں نے کٹھ پتلی انتظامیہ کے اس غیرجمہوری اقدام کے خلاف ہائی کورٹ عدالت میں پٹیشن داخل کردی ہے جبکہ نماز جمعہ کے بعد صحافی تنظیموں نے آزادی اظہاررائے پرپابندی کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔
حریت پسند رہنماؤں یاسین ملک، سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے آزادی اظہار رائے پر قدغن کو ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے عمل کی مذمت کی ہے۔
حریت پسند رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارت نے بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیردی ہیں۔ اس طرح کے بزدلانہ اقدامات جدو جہد خودارادیت کو کمزور نہیں کرسکتیں۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اورچینلزپردباؤ ڈالنے کے واقعات میں تیزی آگئی ہے حال میں کشمیر میں ایک صحافی کو دن دھاڑے قتل کردیا گیا تھا جبکہ ایک صحافی کو آسیہ اندرابی کا انٹرویو شائع کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے نے نئی دہلی طلب کرلیا تھا۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے علاقے اننت ناگ میں مسلح افراد کے سینٹرل ریزرو پولیس کے کیمپ پرحملے میں 2 اہلکارمارے گئے جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔
ادھربھارتی فوج نے مزید نفری طلب کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقے کا محاصرہ کر کے گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کردیا ہے۔