کراچی :صدر مملکت ممنون حسین نے کاروباری برادری پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا بھر اور خاص طور پر خطے میں ابھرنے والے مواقع پر نظر رکھیں تاکہ ملک و قوم کی بہتری اور معاشی استحکام کے لئے ان سے استفادہ کیا جاسکے، ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات بڑھانے اور نئی منڈیاں تلاش کرنے پربھی توجہ مرکوز کی جائے۔
کراچی میں ایف پی سی سی آئی اچیومنٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ ہماری تاجراور صنعت کاربرادری نے وطن عزیز کی اقتصادی ترقی کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔ بعض نامساعد حالات میں بھی ان کے پائے استقلال میں کبھی لرزش نہیں آئی اور یہ لوگ انفرادی اور اجتماعی، دونوں سطحوں پر ملک کی خدمت میں مصروف رہے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز اِن دنوں انتخابی عمل سے گزر رہا ہے۔ امید ہے کہ یہ مرحلہ بخیرو خوبی گزر جائے اور آنے والی حکومت قومی ترقی کے اس عمل کو اسی رفتار کے ساتھ جاری رکھے گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیاں کئی اعتبار سے بہت مشکل رہی ہیں لیکن وہ دور اب بیت چکا ، امن وامان کی صورتِ حال مستحکم ہو چکی اور حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے پر بھرپور توجہ، انفراسٹرکچرکی تعمیراور بہتری کے ضمن میں عملی اقدامات اور بہترین معاشی حکمتِ عملی کے نتیجے میں ملکی معیشت اور صنعتی شعبے کی ترقی روزافزوں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مضبوط مائیکرو اکنامک پالیسی کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں جس کی گواہی اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی، اقتصادی اشاریوں اور پرائیویٹ سیکٹرکی بہتری سے ملتی ہے۔اس تناظر میں بجا طور پر توقع کی جارہی ہے کہ2050تک پاکستان دنیا کی اٹھارھویں بڑی معیشت کی حیثیت سے ابھرے گا۔ ہمیں اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ان تھک محنت کرنی ہے ،
انہوں نے اس اعتماد کا اظہارکیاکہ کاروباری برادری اس سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کے مقابلے میں اب اس سلسلے میں بہت سی آسانیاں میسرہیں۔ سرمایہ کاری کے لیے دی جانے والی ترغیبات اورلچک دار قوانین کی وجہ سے پاکستان خطے میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے مناسب ترین ملک بن چکا ہے۔ ملک میں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کا رجحان فروغ پذیر ہے۔ اسی طرح کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے دستیاب سہولتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور تاجروں کو کم ترین شرح پر قرضہ جات ، مشینری اور خام مال کی درآمد کے لیے خصوصی رعایتیں حاصل ہو رہی ہیں جبکہ بین الاقوامی سرمایہ کارپاکستان میں سو فیصدملکیت کی بنیاد پر سرمایہ کاری کرنے کے علاوہ کسی رکاوٹ کے بغیر منافع بھی حاصل کرسکتے ہیں