الجزیرہ ٹی وی کے مطابق حماس کے ترجمان فاوزی برہوم نے جنگ بندی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں مصری اوراقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے ثالثی کا کردارادا کیا ہے۔
اس جنگ بندی کا اطلاق جمعہ کی رات سے ہوگیا اورفلسطینی اسرائیل کے ساتھ ایک سمجھوتے پرمتفق ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل حکام کی جانب سے ایسے کسی معاہدے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
حماس کے ایک سینئرعہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ معاہدے میں ہرقسم کی عسکری کارروائی کے خاتمے کی بات کی گئی ہے جس میں اسرائیلی فضائی حملے اورحماس کے گولے اورراکٹ کے حملے شامل ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آتش گیرمادے کے ساتھ منسلک غبارے اورپتنگیں جو فلسطینی علاقوں کی جانب سے اسرائیل کی طرف پھینکے جاتے تھے اس معاہدے میں شامل نہیں۔
معاہدے کی تصدیق کے حوالے سے اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ جمعہ کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کوئی تازہ کارروائی نہیں کی۔
واضح رہے کہ رواں برس 30 مارچ سے سیکڑوں فلسطینی اسرائیلی سرحد کے ساتھ علاقوں میں جمع ہوکراپنے آبائی علاقوں میں واپسی کے لیے احتجاج کررہے ہیں جہاں سے70 سال قبل ان کے خاندانوں کو بے دخل کردیا گیا تھا۔
ان مظاہروں پراسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں اب تک 140 سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ 16 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔