لاہور: پولیس کے سابق انکاؤنٹر اسپیشلسٹ عابد باکسر نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں مناظرے کا چیلنج قبول ہے۔
جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہوں کو مارنے والے لاہور کے سابق پولیس افسر عابد باکسر نے کہا ’شہباز شریف کا چیلنج قبول کرتا ہوں، ثبوت نہ دے سکا تو بچوں کو لے کر ملک چھوڑ دوں گا۔‘
عابد باکسر نے کہا ’شہباز شریف جگہ بتائیں میں ثبوت دینے کو تیار ہوں، وہ بتائیں کہ حمزہ شہباز کا خط اصلی تھا یا جعلی؟‘ خیال رہے کہ عابد باکسر دعویٰ کر چکے ہیں کہ حمزہ شہباز نے فواد حسن فواد کو میرے خلاف کارروائی کا کہا۔
قاتل پولیس افسر کا کہنا تھا کہ وہ 12 سال سے در بہ در ہیں، انھیں صفائی کا پورا موقع ملنا چاہیے، شہباز شریف سے متعلق ثبوت جے آئی ٹی کو دیں گے۔
واضح رہے کہ عابد باکسر نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف اپنے مخالفین کو مروانے کا عادی ہے، ان کے پاس ثبوت ہیں کہ کہاں کہاں شہباز کے کہنے پر جعلی پولیس مقابلے کیے اور کس کس کو جان سے مارا۔
عابد باکسر نے کہا کہ شہباز شریف جان نہیں چھڑا سکتے، جے آئی ٹی بنے گی، آصف اشرف ٹاؤن شپ میں قتل ہوا، مجھے اس میں نامزد کیا گیا، دو سال بعد مجھے اس کیس میں مجبوراً بے گناہ لکھ دیا گیا، خاتون کو 13 سال شوہر کا پتا نہیں چلا کہ ان کا شوہرکہاں ہے۔
سابقہ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق سکھیرا اور عمر ورک نے خاتون کو امریکا سے پاکستان بلوایا، خاتون نے پاکستان آ کر بیان دیا کہ ان کے شوہر کو عابد باکسر نے قتل کیا، میں نے کئی سالوں سے اس عورت کی شکل بھی نہیں دیکھی، سب جعلی مقابلے دوپہر کے ہیں اور میں اس وقت انسپکٹر تھا۔
انھوں نے کہا کہ ایک لٹیر جاری ہوا ’ڈیئر انکل فواد حسن فواد عابد باکسر کو گرفتار کریں۔‘ اس کے بعد فواد حسن نے مجھے نظر بند کر دیا، میں ملک سے باہر چلا گیا، اس وقت مجھ پر 4 مقدمات تھے، میں شہباز شریف کے کہنے کے بر عکس کبھی گلبرگ کا ایس ایچ او نہیں رہا، وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
جب 2200 کنال شہباز شریف کو نہیں ملی تو انہیں برا لگا اور وہ میرے پیچھے پڑ گئے، زینب اور نقیب اللہ نے بھی تو جے آئی ٹی کی درخواست نہیں دی تھی، ان کا سوموٹو ہوا تھا، میرا بھی ہونا چاہیے، میرے پاس تمام ثبوت ہیں بس تھوڑا وقت چاہیے۔