ایتھنز کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو۔ 74 افراد ہلاک

یونان:یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے قریبی علاقے کے جنگل میں 23 جولائی کو لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 74 ہو گئی جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 23 جولائی کو لگنے والی آگ سے جنگلات اور گاڑیاں راکھ کا ڈھیر بن گئیں اور ایتھنز کے قریب ساحلی قصبوں کی گلیوں میں دھواں بھر گیا۔

امدادی کارکن فوری طور پر جائے حادثے کی طرف روانہ ہوگئے جہاں سیاح بھی ساحلوں میں پھنسے ہوئے تھے جبکہ آگ کے شعلے گھروں تک پہنچ گئے جہاں کے رہائشیوں نے پیدل یا گاڑیوں میں وہاں سے بھاگ کر جان بچانے کی کوشش کی۔

امدادی کا رکن ویسیلیس کا کہنا تھا کہ ایتھنز سے 25 کلومیٹر کے شمال مشرقی علاقے ماٹی کے ساحلی علاقے سے 26 لاشیں برآمد کرلی گئیں۔

یونان کی ایمرجنسی سروس کے نائب صدر میلٹیادیس میلوناس کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ راکھ میں چھپے نقصان کا اندازہ لگانا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ 308 انجینئرز کو بھیجا جائے گا جو نقصان کا جائزہ لیں گے جبکہ ایٹیکا کے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے اور ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح وہاں سے شہری گاڑیوں میں وہاں سے باہر نکل رہے ہیں۔

ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ‘میں شام کے 6 بجے آگ کو پہاڑی علاقے سے نیچے کی جانب پھیلتی دیکھی اور اگلے 5 سے 10 منٹ کے اندر اندر میرے باغ میں پہنچ گیا’۔

قبل ازیں فائر سروس کی ترجمان اسٹارولا مالیری کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 60 تھی بعد ازاں انھوں نے 74 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم انھوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ فائرفائٹرز تاحال متاثرین کی تلاش میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زائد عمارتوں اور 300 سے زائد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔مالیری کے مطابق 82 افراد ہسپتال میں موجود ہیں جن میں ایک درجن بچے بھی شامل ہیں۔

یونانی حکام کا کہنا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے بعد ملک میں آگ لگنے کا خطرناک ترین واقعہ ہے۔یونان کے وزیراعظم الیکسز ٹسیپراس اپنے دورہ بوسنیا کو مختصر کرکے وطن واپس پہنچ گئے ہیں اور تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔

خیال رہے کہ سویڈن، فن لینڈ، ناروے، جرمنی اور لٹویا سمیت یورپ کے کئی ممالک میں ماضی میں آگ لگنے کے اسی طرح کے واقعات پیش آتے رہے ہیں جہاں جانی اور مالی نقصان ہوچکا ہے۔