اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین اور سینیٹ کو آرڈینیٹر برائے الیکشن سیکیورٹی سینٹر رحمٰن ملک نے الیکشن کمیشن پاکستان کو خط لکھ دیا اور انتخابات میں مختلف سیاسی پارٹیوں و امیدواروں کی جانب سے لگائے گئے الزامات اور شکایات کے جوابات مانگ لیے ہیں۔
سینیٹر رحمٰن ملک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ مختلف پارٹیوں کی جانب سے الیکشن کے نتائج پر خدشات، شکایات و عدم اطمینان پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات و خدشات کو دور کرے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ سیاسی جماعتوں کو نتائج میں تاخیر، ووٹوں کی گتنی کے وقت پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالنے اور فارم 45 نہ دیے جانے پر اعتراضات ہیں۔
خط کے متن میں لکھا گیا کہ مختلف جماعتوں نے خدشات و شکایات کا اظہار کرتے ہوئے کچھ سوالات کا جواب طلب کیا ہے۔
رحمٰن ملک نے لکھا کہ انتخابی نتائج کے لیے ایک مقرر وقت متعین کیے جانے کے باوجود انتخابات میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ کیا تھی؟
انہوں نے سوال کیا کہ آر ٹی ایس اور آر ایم ایس نظام کی ناکامی اور خرابی کی کیا تکنیکی وجوہات ہیں؟ کیونکہ ان نظام کی خرابی سے عوام اور سیاسی جماعتوں کے ذہنوں میں شکوک وشبہات پیدا ہوئے ہیں۔
خط میں پوچھا گیا کہ کیا آر ٹی ایس اور آر ایم ایس نظام کے فراہم کنندہ گان نے ان کی بہتر کارکردگی کی ضمانت نہیں دی تھی؟ ان کی خرابی کی وجہ کہیں انہیں ہیک کرنا یا وائرس کا حملہ تو نہیں؟ ہیک کرنا یا وائرس حملہ تو نہیں؟ سینیٹر رحمان ملک الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں سوال کیا گیا کہ کیا آر ٹی ایس اور آر ایم ایس نظام کی خرابی کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے؟ کیا ذمہ داران کے خلاف الیکشن کمیشن نے کوئی تحقیقات کا حکم دیا ہے؟
سینیٹر رحمٰن ملک نے سوال کیا کہ کیا آر ٹی ایس اور آر ایم ایس کا کوئی متبادل نظام موجود نہیں تھا، جو بروقت نتائج منتقل کرتا؟
خط میں کہا گیا کہ 19 جولائی کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انہوں نے آر ٹی ایس اور آر ایم ایس کی حفاظت اور استعمال پر سوالات اٹھائے تھے اورپوچھا گیا تھا کہ دونوں نظام وائرس اور ہیکنگ سے کتنے محفوظ ہیں؟ جس پر الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو دونوں نظام کے مکمل محفوظ اور قابل اعتماد ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین نے مزید کہا کہ فارم 45 کے مہینا نہ کرنے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے، بتایا جائے کہ یہ فارم فراہم نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں۔
رحمٰن ملک کی جانب سے سوال کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو کتنی فارم 45 نہ ملنے کی کتنی شکایات موصول ہوئیں اور ان پر کیا کارروائی کی گئی؟
الیکشن کمیشن سے مزید پوچھا گیا ہے کہ اس طرح کی شکایات ہیں کہ ووٹوں کی گتنی کے دوران پارٹیوں اور امیدواروں کے پولنگ ایجںٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالا گیا، کیا پولنگ ایجنٹس کی غیر موجودگی میں ووٹوں کی گنتی الیکشن کو متنازع و مشکوک نہیں بناتی ؟
سینیٹر رحمٰن ملک نے لکھا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ الیکشن کمیشن ان سوالات کا مفصل جوابات دے کر کمیٹی، سیاسی جماعتوں اور عوام کو مطمئن کرے۔