واشنگٹن:امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی اتحاد نے اس سال افغانستان میں ریکارڈ تعداد میں بم گرائے ہیں،رواں سال 2018 کی پہلی شش ماہی میں امریکہ اور اْس کے اتحادیوں نے افغانستان پر 2911 بم گرائے۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ یہ تعداد گزشتہ سال افغانستان میں اسی مدت کے دوران استعمال کیے گئے بموں کے مقابلے میں تقریباً 2گنا ہے جبکہ 2011 میں جب سنگین لڑائی جاری تھی، اس کے مقابلے میں تقریباً 700 سے زیادہ بم گرائے گئے۔بم حملوں میں یہ تیزی اگست 2017میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فوجی مشن جاری رکھنے کے اعلان کے بعد آئی۔جون میں افغانستان میں توقعات کی ایک مختصر نئی لہر اْس وقت سامنے آئی جب افغان حکومت اور طالبان نے رمضان کے متبرک مہینے کی تکمیل پر کامیابی کیساتھ سہ روزہ جنگ بندی کی۔حالانکہ امریکہ نے طالبان کیخلاف 2ہفتوں تک ’’جارحانہ حملے‘‘ معطل کرکے جنگ بندی جاری رکھی‘تاہم امریکی قیادت والے اتحاد نے جون میں 572 بم گرائے۔
پینٹاگون کےمطابق لڑائی کے دوران جون کے مہینے میں گرائے جانے والے بموں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔امریکہ اور افغانستان نہ صرف طالبان سے لڑ رہے ہیں بلکہ وہ داعش کے افغان دھڑے، یعنی داعش کیساتھ بھی نبردآزما ہیں اور ساتھ ہی القاعدہ اور دیگر علاقائی اور عالمی شدت پسند گروہوں کیخلاف بھی لڑ رہے ہیں‘ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے طالبان کیساتھ براہ راست امن مذاکرات کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ لیکن امریکی اہلکاروں نے یہ بھی کہا کہ بات چیت میں افغان حکومت کو بھی لازماً شریک ہونا چاہیئے۔افغانستان میں امریکہ کے اندازاً 14000 فوجی تعینات ہیں۔