احتجاجی مظاہروں کے پس پردہ بیرونی ہاتھ ملوث ہیں۔ ایران

تہران: ایرانی وزارت داخلہ نے ملک میں جاری معاشی بحران پر حکومت کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔
ایرانی نیوز ویب سائٹ پریس ٹی وی کے مطابق ترجمان وزارت داخلہ سلمان سمانی کا کہنا تھا کہ ایران میں گزشتہ چند ماہ سے جاری احتجاجی ریلیوں کے تانے بانے ملک سے باہر وجود میں آئے۔
اس کے ساتھ احتجاجی مظاہروں کے لیے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جو گروہ تشدد کے حوالے سے پیغامات پھیلا رہے ہیں ان کا مقصد متعدد شہروں میں حمایت حاصل کرنا تھا لیکن عملی طور پر ہمیں چند ہی مظاہرے دیکھنے کو ملے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے پروپیگنڈے سے مٹھی بھر افراد ہی متاثر ہوئے، جس کے بعد انہوں نے کچھ شہروں میں ہونے والے غیر قانونی مظاہروں میں شرکت کی۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے اندازہ ہوا ہے کہ ’اشتعال انگیزی کا مرکزی عنصر‘ زیادہ تر وہ افراد ہیں جو ملکی معاشی مسائل کا ادارک نہیں رکھتے اور قیمتوں میں اضافے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر افراتفری کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
اس ضمن میں ایرانی حکام نے یقین دہانی کروائی کہ مظاہروں کو ختم کرنے اور صورتحال سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کی روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے اور معاشی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ایران کی معیشت سخت زبوں حالی کا شکار ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے دنیا کے دیگر ممالک کو ایران سے تیل خریدنے سے بھی منع کیا جبکہ کئی بڑی کمپنیوں نے ایران میں کاروبار محدود یا ختم کردیا ہے۔