لندن: برطانیہ کے ”راچڈیل جنسی اسکینڈل“ میں ملوث 3 پاکستانی نژاد برطانوی باشندوں کی برطانوی شہریت ختم کرکے انھیں ملک بدر کرنے کے عدالتی فیصلے کے بعد اب پاکستان بھیجا جائے گا۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق اس اسکینڈل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس میں پاکستانی نژاد برطانوی باشندے ملوث ہیں اوراس گینگ کے ذریعے سینکڑوں کمسن لڑکیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا ۔
ملزمان کیخلاف ایک عرصے سے برطانوی عدالتوں میں مقدمے چل رہے تھے۔ ان میں سے تین کے خلاف فیصلہ آگیا ہے۔
برطانیہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے کہ ان مجرموں کو برطانوی شہرت سے محروم کرکے ملک بدر کردیا جائے۔
اس فیصلے کی روشنی میں برطانوی شہریت سے محروم کئے جانے کے بعد اب انھیں پاکستان واپس بھیجا جائے گا۔
برطانوی اخبار کے مطابق راچڈیل جنسی گینگ کے ارکان کمسن لڑکیوں کو ورغلا کر خود بھی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے اوران سے جسم فروشی بھی کرواتے تھے۔ ان کے جرائم کئی سال پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں سینکڑوں کمسن لڑکیوں کی عصمت دری کی گئی۔
گینگ کے تین سرکردہ ارکان عبدالعزیز، عادل خان اورقاری عبدالرﺅف کے مقدمے کا حتمی فیصلہ اپیلزکورٹ کے لارڈ جسٹس سیلز اوران کے دو ساتھی ججوں نے سنایا ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ماتحت عدالت نے ملزمان کے خوفناک جرائم کی پاداش میں درست فیصلہ کیا ہے کہ انہیں برطانوی شہریت سے محروم کردیا جائے۔ ایسے سفاک مجرموں کو شہریت سے محروم کرنا دیگر شہریوں کے تحفظ کے لئے جائز اقدام ہے۔
اس گینگ کے 3 ارکان کو مئی 2012 میں جیل بھیج دیا گیا تھا تاہم بعد میں وہ رہا ہوگئے تھے۔ اس گروہ کے سرغنہ شبیراحمد کو 22 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اوروہ اس وقت جیل میں ہے۔