واشنگٹن: امریکی ریاست واشنگٹن کے ساحل پر 17 دن سے اپنے مردہ بچے کے ہمراہ سمندر کے چکر لگانے والی وہیل کو دیکھا گیا ہے جو اب تک مردہ بچے کو منہ میں دبائے ایک ہزار میل کا سفر طے کرچکی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق وہیل کی نایاب نسل Tahlequah کی مادہ وہیل نے 25 جولائی کو بحرہ اوقیانوس میں ایک بچے کو جنم دیا تھا جو صرف آدھے گھنٹے ہی زندہ رہ سکا تھا۔ افسردہ ماں نے مردہ بچے کو خود سے علیحدہ نہیں کیا اور اسے منہ میں دبائے مسلسل 17 روز میں ایک ہزار میل کا راستہ طے کرچکی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جزیرہ سین جووان اور وینکوور کے درمیان گھومنے والے وہیل کی اس نایاب نسل کے صرف 75 ارکان زندہ ہیں اور 2015ء سے کسی مادہ وہیل نے زندہ بچہ نہیں جنا ۔ اس سے بڑھ کر امرِ تشویش یہ ہے کہ 3 سال بعد ایک زندہ بچہ اس خاندان کا حصہ بنا لیکن وہ بھی محض آدھے گھنٹے ہی جی سکا۔
قاتل وہیل کی یہ نسل اپنے مردہ بچوں کو زیر آب چھوڑ دینے کے بجائے انہیں منہ میں دبائے سطح سمندر پر تیراکی کرتی رہتی ہے۔ یہ افسردہ ماں کا اپنے مردے بچے سے محبت اور اظہار وارفتگی ہے جو اسے بچے کو خود سے علیحدہ کرنے پر راضی نہیں کر پاتی۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ غم منانے کا منفرد اور دل گرفتہ انداز ہے۔
وہیل پر تحقیق کرنے والے سائنس دان بحرہ اوقیانوس میں 17 دن سے اپنے مردہ بچے کے ہمراہ سمندر کے چکر کاٹنے والی مادہ وہیل کے اس عمل پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کیوں کہ غیر معمولی ہی نہیں بلکہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ مادہ وہیل نے 17 دن بعد بھی اپنے مردہ بچے کو خود سے الگ نہیں کیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مادہ وہیل سے مردہ بچے کو علیحدہ کرنے کے عمل سے متعلق وہ کوئی فیصلہ نہیں کرسکے اور انتظار کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں۔ قاتل وہیل کی یہ نایاب نسل خونخوار ہے اور بچے کی موت کے باعث مادہ وہیل شدید غم و غصے کی حالت میں مزید جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔