ترکی کا4 ممالک سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اعلان

انقرہ: ترکی نے چین، روس، ایران اور یوکرائن سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اعلان کردیا۔
امریکی پادری اینڈرو برینسن کی 2016 میں گرفتاری کے بعد سے ترکی اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ انہیں دہشت گردی اور جاسوسی کے الزامات کے تحت گزشتہ سال سے عدالتی کارروائی سامنا ہے۔
امریکا نے پادری کی گرفتاری پر ترکی سے شدید احتجاج کیا تھا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں پادری کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
لیکن اب ایک بار پھر امریکا کی جانب سے ترکی پر اسٹیل اور ایلومونیم پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے محصولات بڑھانے پر ترکی کی کرنسی کی قدر کم ہوئی ہے جس پر جمعے کے روز ترک صدر نے عوام سے غیر ملکی کرنسی اور سونے کو لیرا میں تبدیل کرانے کی اپیل کی تھی۔
نیویارک ٹائمز میں لکھے اپنے مقالے میں ترک صدر نے کہا ہے کہ امریکا کے ترکی کے خلاف یک طرفہ فیصلوں کے نتیجے میں ہمیں نئے دوست اور شراکت دار ممالک کی تلاش ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو ترکی کی بقاء کا خیال رکھنا چاہیئے ورنہ یہ رویہ ہمارے اتحاد کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں جب کہ امریکی اقدامات اس کے اپنے قومی مفادات اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
صدر طیب اردگان نے کہا کہ امریکا کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا اور اپنے فیصلوں پر بھی نظرثانی کرنا ہوگی۔
دوسری جانب اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی معاشی جنگ سے دوچار ہے اور کرنسی کا اُتار چڑھاؤ اس اقتصادی جنگ کے ہتھکنڈے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی چین، روس، ایران اور یوکرائن سے ملکی کرنسیوں میں تجارت کرے گا جب کہ یورپی ممالک ڈالر سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بھی نظام وضع کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ترکی اور امریکا کے مابین سفارتی تعلقات میں کشیدگی پہلی بار نہیں ہے، اس سے قبل بھی ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی رہی ہے۔