غزنی میں طالبان اورافغان فورسز میں 4 روز سےجھڑپیں جاری

کابل: افغانستان کے مشرقی شہرغزنی میں طالبان اورسیکیورٹی فورسز کے درمیان 4 روز سے جھڑپیں جاری ہیں جن میں 100 پولیس اہلکاروں اور194 طالبان کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے وزیردفاع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مشرقی علاقے میں طالبان سے جاری حالیہ جھڑپوں میں 100 پولیس اہلکاراور کم از کم 20 شہری جاں بحق ہوئے۔

وزیردفاع جنرل طارق شاہ بہرامی نے پیر کو پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ غزنی میں 4 روز سے جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی اصل تعداد معلوم واضح نہیں۔

وزیرداخلہ اویس احمد برمک نے بتایا کہ حالیہ جھڑپوں میں تقریباًٍ 70 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔

افغان وزیردفاع نے بتایا کہ ایک ہزاراضافی دستے غزنی بھیج دیئے گئے ہیں تاکہ طالبان کو علاقے پر قبضہ کرنےسے روکا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ جھڑپوں میں12 اہم رہنماؤں سمیت 194 طالبان ہلاک ہوچکے ہیں جن میں کچھ غیرملکی بھی شامل ہیں۔

طالبان کی جانب سے غزنی شہرپرحملے کو 4 روز ہوگئے ہیں لیکن گورنرکا دعویٰ ہے کہ حالات حکومتی کنٹرول میں ہیں۔

موجودہ صورتحال کے پیشِ نظراقوام متحدہ نے انسانی بحران پیدا ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے کیونکہ غزنی میں شہریوں کو غذا ورادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

گذنی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ شہرمیں بجلی بند ہے اورکھانے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہر شخص شہرچھوڑ کربھاگنا چاہ رہا ہے، اکثرلوگ اپنے گھروں کے تہہ خانوں میں چھپے ہوئے ہیں کیونکہ ایک گلی سے دوسری گلی میں گولیاں چل رہی ہیں۔ علاقے میں مواصلاتی نظام بھی صحیح سے کام نہیں کررہا جس کی وجہ سے اطلاعات کی تصدیق میں دقت کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ 4 روز قبل جمعرات کو رات گئے طالبان غزنی میں داخل ہوئے تھے اورمیڈیا دفاتراور مواصلاتی ٹاورز پر حملے کرکے انہیں نقصان پہنچایا تھا۔

بعد ازاں امریکا نے غزنی میں طالبان کے مسلسل حملوں کے جواب میں شہر میں طالبان کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد فضائی حملے بھی کئے تھے۔

افغان حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی جارہی اور طالبان کو شدید نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

ادھرکابل میں پول چرکی کے علاقے میں الیکشن کمیشن آفس کے قریب خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکارجاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔

جس علاقے میں دھماکا ہوا وہاں الیکشن کمیشن آفس کے قریب پارلیمانی الیکشن کے 35 امیدوارنااہلی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ تاحال اس خودکش حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے شمالی صوبہ تخار کے ضلع دشت قلعہ میں راکٹ حملے میں ایک ہی خاندان کے کم ازکم 5 افراد جاں بحق اور5 زخمی ہوگئے۔ تخار کے پولیس سربراہ نے واقعے کی تصدیق کردی ہے۔

ادھرافغانستان کے شمالی صوبہ بلخ میں طالبان کے حملے میں 8 پولیس اہلکارمارے گئے ہیں۔

دوسری طرف صوبے فریاب میں بھی افغان فورسزاورطالبان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں 13 طالبان  ہلاک اور11 زخمی ہوئے جبکہ کارروائی میں افغان فورسز کے 5 اہلکار ہلاک اور7 زخمی ہوگئے۔