واشنگٹن: امریکا نے ایران پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے ’ایران ایکشن گروپ‘ کے نام سے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ایرانی حکومت گزشتہ 40 سال سے امریکا، اس کے اتحادیوں اور ایرانی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دینے اور غیرمستحکم کرنے والے رویے کی ذمہ دار ہے، ہم ایرانی حکومت کے رویے میں اندرونی اوربیرونی طور پر بڑی تبدیلیاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے ایک نئی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کا نام ’’ایران ایکشن گروپ‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس گروپ کی قیادت برائن ہک کریں گے، ہمیں امید ہے کہ بہت جلد ایک دن ہم ایران کے ساتھ نیا معاہدے کریں گے۔
اس موقع پر ’’ایران ایکشن گروپ‘‘ کے سربراہ برائن ہک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایران ایکشن گروپ‘‘ ایرانی رویے کو تبدیل کرنے کے لیے مضبوط عالمی کوشش پر کاربند ہے، یہ گروپ 12 معاملات پر ایران کے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے کام کرے گا۔ جن میں ایران کی شامی حکومت اور حزب اللہ کی حمایت ترک کرنا، ایرانی جوہری پروگرام کی بندش، مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادیوں کے خلاف ایرانی پالیسی کا خاتمہ شامل ہے۔
برائن ہک نے مزید کہا کہ امریکا ایران پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر ممالک کو ساتھ ملانے کے لیے کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔ جس کے تحت ایرانی تیل کی برآمد کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔