عازمین حج رکن اعظم وقوف عرفہ کے لیے میدان عرفات میں موجود ہیں۔ مسجد نبویؐ کے امام شیخ حسین بن عبدالعزیز ال الشیخ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کی اصل تصویر اعلیٰ اخلاق اور بہترین سلوک و برتاؤ ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=3o6849wnxok
مسجد نبویؐ کے امام شیخ حسین بن عبدالعزیز ال الشیخ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تقوی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاؤ، تمام انبیا نے اللہ کی وحدانیت کی تعلیم دی۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے نماز قائم کرو بے شک نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے، فرمان باری تعالیٰ ہے اے ایمان والوں تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جیسے تم سے پہلے امتوں پر کیے گئے تھے۔
اسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق اور بہترین سلوک و برتاؤ پر مشتمل ہے، کوئی بھی امت دلوں میں اخلاق کا بیج بوئے بغیر صالح شہری پیدا نہیں کرسکتی۔
دین اسلام خیر اور احسان پر ابھارتا ہے، کسی بھی انسان پر ظلم کرنے اور سرکشی چھوڑنے کا کہتا ہے، اسی لیے امت مسلمہ ایک امت ہے، دین اسلام ایک رب کی طرف متوجہ ہونے، ایک نبی کی پیروی کرنے اور ایک کتاب سے رہنمائی حاصل کرنے کا کہتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے افوہوں کی تصدیق کرنے سے منع کیا، دو لڑنے والوں میں صلح کرنے، مخلوق کا مذاق اڑانے، بدگمانی، تکبر اور چغل خوری سے منع کیا،
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا، یقیقنا یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت سیدھا ہے، شریعت نے دھوکہ دہی، سود خوری، خرید و فروخت کی مجھول شکلوں سے منع کیا اور کاروباری لین دین کے حقوق کو لکھنے کا حکم دیا۔
20 لاکھ کے لگ بھگ عازمین میدان عرفات میں موجود ہیں، خطبہ حج کے بعد عازمین بعد نماز ظہر اور عصر ایک ساتھ ادا کی جائے گی۔
سورج غروب ہونے تک اللہ تعالی کے ذکر اور دعا و استغفار میں مصروف رہیں گے، سورج غروب ہو نے کے بعد عازمین حج مزدلفہ روانہ ہوں گے اور مغرب اور عشاکی نمازیں مزدلفہ پہنچ کر ادا کریں گے اور پھر نماز فجر تک وہیں رات بسر کریں گے۔
کل نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک حجاج ذکر الٰہی اور دعا میں مصروف رہیں گے، پھرشیطان کو کنکریاں مارنے کے لیے منٰی جائیں گے۔
رمیٔ جمرات (شیطان کو کنکریاںمارنے)کے بعد قربانی کی جائے گی، جس کے بعد مرد اپنا سر منڈائیں گے اور خواتین اپنے تھوڑے سے بال کٹوائیں گی۔
پھر حجاج طواف زیارت كک لیے مکہ چلے جائیں گے، منیٰ واپس آکر وہاں 11اور12ذی الحجہ کی راتیں گزاریں گے اور ہر دن زوال کے بعد تینوں جمرات کوکنکریاں ماری جائیں گی۔
12تاریخ کو تینوں شیاطین کو کنکریاں مارنے کے بعد غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے نکلنا ہوگا یا13ذی الحج کو رات منیٰ ہی میں بسر کی جائے گی۔
حجاج اپنے اپنے ملک روانہ ہونے سے قبل بیت اللہ کا طواف یعنی طوافِ وداع کریں گے۔