فیصل آباد: فیصل آباد میں مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان تصادم میں ایک شخص شہید اورکئی زخمی ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے گھسیٹ پوره میں قادیانیوں نے مسجد کے پیش امام سے تلخ کلامی کے بعد انھیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے اورفائرنگ کی جس سے ایک شخص شہید اورکئی زخمی ہوگئے تاہم پولیس نے الٹا مسلمانوں کیخلاف مقدمہ درج کرکے قادیانیوں کی پشت پناہی شروع کردی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق اس علاقے میں قادیانیوں نے اپنی ایک عبادت گاہ تعمیرکی تھی جس پرمیناراورگنبد بھی بنائے گئے جس کی انھیں آئینی طورپراجازت نہیں۔ اس کے علاوہ قادیانیوں نے عید الضحیٰ پر وہاں قربانی بھی کی جس پرمقامی لوگوں نے اعتراض کیا اورکہا کہ قادیانیوں کے اس اقدام سے مسلمانوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق اس اعتراض پرقادیانوں نے علاقے کی مسجد کے پیش امام کو برا بھلا کہا اور تلخ کلامی کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں فائرنگ کی گئی جس سے ایک شخص شہید اورکئی زخمی ہوگئے۔
واقعے کے بعد علاقے میں اشتعال پھیل گیا جسے قادیانیوں کی جانب سے مذہبی منافرت کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی اوردعویٰ کیا گیا مسلمانوں کی جانب سے کی گئی فائرنگ سے6 قادیانی زخمی ہوگئے اور قادیانیوں کی ایک عبادت کو آگ لگا دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے ریاست کی مدعیت میں 80 مسلمانوں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق علاقے میں نوجوانوں کے 2 گروپوں کے درمیان مبینہ طورپرایک مرغے کے موٹرسائیکل کے نیچے آجانے کے باعث جھگڑا ہوا۔
پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے بعد دونوں گروپوں میں تلخ کلامی ہوگئی اوربات جھگڑے تک جاپہنچی اوردونوں جانب سے اشتعال انگیزنعرے بازی کی گئی۔ پولیس کے مطابق اس دوران دونوں جانب سے ہوئی فائرنگ ، پتھراؤ ہوا۔
پولیس نے دفعہ 324 ، 295 اے ، 436 ، 427 ، 148 اور149 کے تحت ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا ہے ۔
دوسری جانب ترجمان اہلسنت کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے قادیانیوں نے اپنی ایک نئی عبادت گاہ تعمیر کرنے کے سلسلے میں اہلسنت کی مقامی مسجد کے پیش امام کو برا بھلا کہا تھا جس پراشتعال پھیلا ۔
ختم نبوت فورم سید مبشررضا قادری کا کہنا ہے کہ علاقے کے قادیانوں فائرنگ کی جس سے اشتعال پھیلا ۔ ان کا کہنا تھا پولیس مسلمانوں کی جانب سے ایف آئی آر درج نہیں کرتی جبکہ اس کے برعکس قادیانیوں کے من گھڑت دعوے پر ایف آئی آر آردرج کرلی جاتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے چکوال کے علاقے دوالمیال میں بھی بالکل اسی نوعیت کا واقعہ پیش آچکا ہے جہاں مسلمانوں پر فائرنگ بھی کی گئی اور الٹا مسلمان ہی جیل میں بند ہیں۔
ادھرقادیانیوں کے ترجمان سلیم الدین کا دعویٰ ہے کہ معمولی تلخ کلامی کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے سے یہ واقعہ رونما ہوا ۔ قادیانیوں کے ترجمان کے مطابق زخمی ہونے والے قادیانوں کے نام سرفراز، وقاص، طاہر، قیصر اور معلم شوکت ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اپنی بریفنگ میں کہا ہے کہ فیصل آباد کا واقعہ مذہبی منافرت کا نہیں بلکہ وہاں مرغے لڑانے کے معاملے پر جھگڑا ہوا اورعلاقے میں دو گروپوں کے درمیان پہلے سے کشیدگی چلی آرہی تھی۔