ہارورڈ: امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں صحتِ عامہ کی پروفیسر کیرن مچل نے اپنی ایک حالیہ ویڈیو میں انکشاف کیا ہے کہ ناریل کا تیل صحت بخش نہیں بلکہ ایک زہر ہے۔
یوٹیوب پر شیئر کرائے گئے ایک ویڈیو لیکچر میں پروفیسر کیرن مچل نے خبردار کیا ہے کہ ناریل کا تیل مفید نہیں بلکہ کسی زہر کی مانند ہے جو انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ امریکی پروفیسر نے یہ حیران کن انکشاف اپنے ویڈیو لیکچر ’ناریل اور دیگر غذائی مطالعے‘ میں کیا۔
کیرن یونیورسٹی آف فریبرگ، جرمنی کے شعبہ وبائی امراض کی ڈائریکٹر بھی ہیں اور ناریل کے تیل سے متعلق انکشاف پرانہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ امریکی پروفیسر نے اپنی تحقیق کے حوالے سے غذائی چارٹ اور دیگر شواہد بھی پیش کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ناریل کے تیل میں سیرشدہ چکنائیوں (Saturated Fats) کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو صحت کے لیے زہر ہے۔
اس قسم کی چکنائیوں میں بطورِ خاص ’’ایل ڈی ایل‘‘ بھی شامل ہے جسے طبّی ماہرین ’’برے کولیسٹرول‘‘ (bad cholesterol) کے نام سے جانتے ہیں کیونکہ یہی وہ چکنائی ہے جو رگوں کی اندرونی سطح پر جم کر انہیں تنگ کردیتی ہے اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے کئی ایک امراضِ قلب لاحق ہونے کی وجہ بھی ہے۔
دوسری جانب ٹفٹ یونیورسٹی کے فوڈ سائنس ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ایلس لیکٹینسن نے پروفیسر کیرن کے ’’انکشاف‘‘ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی ڈیٹا یا سائنسی ثبوت موجود نہیں جس کی بنیاد پر ناریل کے تیل کو زہر قرار دیا جاسکے۔ البتہ ناریل کا تیل دل کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ضرور ثابت ہوسکتا ہے اور اسے محدود مقدار میں ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔
امریکی تنظیم برائے امراضِ قلب نے بھی ناریل کے تیل کو پکوان میں استعمال کرنے کے عمل کو دل کے لیے نقصان قرار دیا ہے۔ ناریل میں چربی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور طبی ماہرین ایک دن میں 6 فیصد سے زیادہ سیرشدہ چکنائیاں لینے سے منع کرتے ہیں جب کہ ناریل کے تیل میں سیرشدہ چکنائیوں کی مقدار 80 فیصد ہوتی تک ہے۔