میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی رپورٹ مسترد کردی

نیپی داو: میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور خواتین کے ساتھ عصمت دری سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کردی۔
میانمار کے سینئر ترجمان زاؤ طے نے اقوام متحدہ کی فیکٹس فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں عائد کردہ الزامات بے بنیاد ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو میانمار میں داخلے کی اجازت ہی نہیں دی گئی، اس وجہ سے ہم انسانی حقوق کونسل کی کسی قرارداد کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی اس قسم کی کسی قرارداد سے اتفاق کرتے ہیں۔
حکومتی سینئر ترجمان نے دعویٰ کیا کہ میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بالکل بھی برداشت نہیں کی جاسکتی جب کہ انسانی حقوق کی پاسداری سے متعلق ملک میں احتساب اور ذمہ دارانہ طریقہ کار موجود ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو اس پر سختی سے ایکشن لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 27 اگست کو اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے اپنی رپورٹ میں میانمار کی فوج کے سربراہ مین اونگ لینگ سمیت دیگر جنرلز کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے روہنگیا اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
جینوا میں پریس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے سربراہ مرزوکی داروسمین کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق شواہد 875 متاثرہ اور عینی شاہدین افراد کے انٹرویوز، سیٹیلائٹ تصاویر اور تصدیق شدہ تصاویر و ویڈیوز کی بنیاد پر جمع کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ اگست 2017 کے اختتام پر میانمار کی مسلح افواج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کیا جس کے دوران عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی جب کہ آپریشن کے دوران 7 لاکھ افراد کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور بھی کیا گیا۔