کراچی:قانون کے رکھوالے نے ہی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بیوی سے لڑائی کرنے والے دو بھائیوں کو جھوٹے مقدمے میں پھنسا دیا۔
کراچی کے منگھوپیر تھانے کے ایس ایچ او نے خاندانی تنازع پر اپنی اہلیہ کے دو رشتے داروں کو ان کے گھروں سے گرفتار کرکے اپنے تھانے کی حدود میں مسلح ڈاکو ظاہر کرکے گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق وقار عرف وکی اور دانش کو پولیس نے اسٹریٹ کرائم کے خلاف مہم کے دوران چنگی ناکہ منگھوپیر کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔
دونوں ملزمان کے خلاف غیرقانونی اسلحہ برآمد ہونے کے مقدمات درج کئے گئے اور انہیں اتوار کو عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ پر جیل بجھوایا گیا تھا۔
ایک ملزم کے بھائی یوسف نے جیو نیوز کو اصل واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر دستاویزی ثبوت پیش کرتے ہوئے دونوں افراد کی گرفتاری کی اصل روداد سنائی۔
یوسف کے مطابق ایس ایچ او منگھوپیر شاہد تاج نے پولیس پارٹی کے ہمراہ 28 اگست کی صبح 03:30 بریگیڈ تھانے کی حدود خداداد کالونی کی الہادی بلڈنگ میں غیرقانونی طور پر چھاپہ مار کر دو نوجوانوں کو حراست میں لیا۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ تمام کارروائی ریکارڈ پر ہے۔
یوسف کے مطابق دونوں لڑکوں کی پھپی زاد بہن ایس ایچ او شاہد تاج کی بیوی ہے۔گھر پر چھاپے میں لیڈی سرچر ساتھ تھی اور نہ ہی بریگیڈ پولیس کو آمد کی اطلاع دی گئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں کئی مسلح پولیس اہلکاروں کو گھر میں گھستے اور لڑکوں کو گرفتار کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔یوسف کے مطابق گھر پر چھاپہ صبح ساڑھے 3 بجے مارا اور گرفتاری ڈھائی بجے ظاہر کی گئی۔
اہل خانہ کے مطابق چھاپے کے وقت تھانیدار کی بیوی پرائیویٹ گاڑی میں بلڈنگ کے باہر موجود تھی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق بھابی سے اونچی آواز میں بات کرنے کے انجام کا کہہ کر پولیس اہلکاروں نے لڑکوں پر تشدد کیا۔
اہلخانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایس ایچ او شاہد تاج اور اس کی اہلیہ نے دونوں لڑکوں کو زمین پر گرا کر لاتوں سے مارا۔
اہل خانہ نے خاتون کو فون کر کے معاملہ رفع دفع کرنے کا کہا تو اس نے پیغام بھیجا کہ "ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔”ٹیلیفونک گفتگو میں خاتون نے لاشیں گرانے اور مزید انجام کی دھمکیاں دیں۔
ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان کے مطابق پولیس کو دی گئی درخواست پر شکایت ملنے پر ابتدائی تحقیقات میں ایس ایچ او کے خلاف کئی سنگین الزامات سامنے آئے۔ایس ایچ او شاہد تاج کو معطل کرکے عہدے میں تنزلی بھی کردی گئی ہے۔ڈاکٹر رضوان کے مطابق کارروائی میں ملوث دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔