کراچی پولیس چیف کا محکمے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا اعلان

کراچی:ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے پولیس کے محکمے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے کا اعلان کیا ہے۔
کراچی میں پولیس افسران سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا تھا کہ 36 ہزار کی پولیس فورس میں 100 سے زائد لوگ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے محکمے میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملی ہوئی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے کراچی پولیس میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تین ماہ میں ہر ضلع کی سطح پر بین الاقوامی میعار کے مطابق انٹیروگیشن روم قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے پولیس عملے کو مناسب جگہ اور بہترین فرنیچر فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شعبہ تفتیش کو مضبوط اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلیے تمام تر اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شعبہ تفتیش کا ڈیوٹی افسر اور منشی بھی 24 گھنٹے موجود ہو گا اور چھاپہ مار کارروائیوں کے لیے ہر تھانے میں 8 سے 10 پولیس ملازمین پر مشتمل "ریڈ پارٹی” ہو گی۔

اے آئی جی کراچی نے اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل پر مشتمل تفتیشی یونٹس بنانے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسران کو ایک ماہ میں تین سے چار کیسز دیے جائیں گے اور تمام زیرحراست افراد کا ذمہ دار تفتیشی انچارج ہوگا۔
کراچی پولیس چیف نے ہر تھانے کے شعبہ تفتیش کیلیے کمپیوٹرز، پرنٹرز اور فوٹو اسٹیٹ مشین فراہمی کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام تھانوں کے ایس آئی اوز کو ایک نئی سمیت دو گاڑیاں دی جائیں گی جب کہ تفتیشی افسر کو دو موٹرسائیکل اور دیگر سہولتیں فوری فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے پولیس افسران کو خبردار کیا کہ کسی کے بھی کہنے پر تفتیش خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے، موٹر سائیکل چوری روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔