حکومت کا چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظر ثانی پر غور

لندن:برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرثانی کرے گی جس میں قرض کی ادائیگی اور منصوبوں کی مدت بڑھانے پر غور کیا جائے گا جب کہ چین نے اس حوالے سے معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کرنے پر آمادگی بھی ظاہر کردی ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اقتصادی کونسل کو سی پیک منصوبوں کی مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ ادائیگیوں کی تفصیلات معلوم ہو سکے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان معاشی عدم استحکام کے باوجود عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے چھٹکارا چاہتا ہے جب کہ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بجائے چین اور سعودی عرب سے بات چیت کی جائے گی۔
برطانوی اخبار کو انٹرویو میں پاکستان کے مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ سی پیک معاہدوں میں پاکستانی کمپنیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور چینی کمپنیاں ناجائز فائدہ اٹھارہی ہیں لہذا سی پیک منصوبوں کو ایک سال کے لیے روک دینا چاہیے۔
عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت نے سی پیک معاہدوں میں چین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کے خلاف فیصلے کیے جس کے بعد چینی کمپنیوں کو ٹیکس کی چھوٹ دی گئی جو کہ کسی بھی صورت میں پاکستان کے لیے بہتر نہیں ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر نظر ثانی کا مقصد پاکستانی کمپنیوں کو خسارے سے محفوظ رکھنا ہے۔