کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اغوا اور گمشدہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے پیش کی جانے والی پولیس رپورٹ پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئےپولیس افسر سے استفسار کیا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے کیا پیشرفت ہوئی؟، باقی 22 بچوں کا کیا ہوا؟ پولیس نے اس ضمن میں کیا اقدامات کیے؟۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اغوا اور گمشدہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران فوکل پرسن ڈی آئی جی کرائم برانچ غلام سرور جمالی نے عدالت میں پولیس کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 23 گمشدہ اور اغوا کیے جانے والے بچوں میں سے ایک بچی واپس گھر پہنچ گئی ہے۔
،عدالت نےپولیس رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتےہوئے ریمارکس دیے کہ آئی جی سندھ کو حکم دیا تھا کہ کسی فعال ڈی آئی جی کو کمیٹی کی سربراہی دیں۔
جج کا کہنا تھا کہ عدالت بچوں کی بازیابی کے لیے ایک ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی مگر آپ نے گزشتہ روز اجلاس کرکے رسمی کارروائی پوری کی، ٹیم کی کارکردگی غیر اطمینان بخش اور سست ہے۔
عدالت نے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو نئی کمیٹی بنانے اور آئندہ سماعت پر خود رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔