کراچی:ـمیئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بحیثیت میئر اپنے تحفظات اور کراچی کا مقدمہ وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھ دیا ہے،انہیں پانی، سیوریج اور ٹرانسپورٹ کے مسائل سے آگاہ کردیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں وسیم اختر سمیت دیگر رہنماؤں نے کراچی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سامنے کراچی کا مقدمہ رکھا ہے ، انہیں بتایا دیا کہ پانی کے مسئلے پر فسادات ہوسکتے ہیںجبکہ کے فور منصوبے کے لیے وفاق اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو وزیرخزانہ کے ساتھ مل کر منصوبوں کا جائزہ لے گی اور ہم وہاں بیٹھ کر دیکھیں گے کہ شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم کیا فیصلے ہوسکتے ہیں اور وفاق کتنے پیسے دے سکتا ہے، جس کے بعد کچھ واضح ہوگا۔
سندھ حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے اس سے پہلے والے بجٹ میں 143 اسکیمیں دی تھی ، اس بار وزیراعلیٰ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ واٹر کمیشن سے متعلق اسکیمیں مجھے دو میں صوبائی اے ڈی پی میں منظور کرالوں گا، جس پر میں نے پانی سے متعلق 9 اسکیمیں دیں لیکن مجھے پتہ چلا ہے کہ وزیراعلیٰ صاحب نے ان میں سے کوئی اسکیم منظور نہیں کی اور اگر کراچی کو صوبائی اے ڈی پی میں اس طرح نظر انداز کیا جائے گا تو مسئلے حل نہیں ہوسکتے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں کراچی سمیت سندھ کےشہری علاقوں کی محرومیاں دور کرنے سے متعلق بات ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کو بتادیا کہ کراچی کو اتنا ہی حق ملنا چاہیے جو اس کا حق ہے کیونکہ پاکستان کی 70 فیصد معاشی ذمہ داری کراچی اٹھاتا ہے،شہر کو 500 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کو مردم شماری پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، ان سے لاپتہ ساتھیوں کے حوالے سے بھی بات کی جبکہ حیدرآباد میں جامعہ کے قیام کے حوالے سے بھی وزیراعظم سے بات کی ہے۔