کیلیفورنیا: فیس بک نے اپنے ایک بلاگ میں اعلان کیا ہے کہ وہ جعلی خبروں سے وابستہ تصاویر اور ویڈیوز کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے جانچ کرے گی تاکہ سوشل میڈیا کو من گھڑت خبروں کی آماجگاہ بننے سے بچایا جاسکے۔
جمعرات کو جاری بلاگ میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں 17 ممالک سے آنے والی خبروں اور مضامین سے وابستہ ویڈیوز اور تصاویر کا مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) کے ذریعے جائزہ لیا جائے گا۔
اس موقع پر فیس بک کے پروڈکٹ مینیجر اینٹونیا ووڈفورڈ نے کہا کہ انہوں نے مشین لرننگ ماڈل بنایا ہے جو تصدیق کرنے والوں کو جعلی تصاویر اور ویڈیوز کی نشاندہی میں مدد کرے گا جس کے لیے 17 ممالک میں موجود 27 پارٹنر ادارے بھی اپنا کام کریں گے۔
ووڈفورڈ نے بتایا کہ فیس بک اور اس سے وابستہ کئی ادارے تصویر کے میٹا ڈیٹا، ریورس امیج سرچنگ، ویڈیو اور تصاویر لینے کے اوقات اور دیگر طریقوں سے ان کی جعلی یا تصدیق میں مدد دیں گے۔
فیس بک اور ٹوئٹر دونوں ہی جعلی تصاویر، خبروں اور ویڈیو کے اولین اخراج والی جگہوں کو جاننے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں کیونکہ جعلی تصاویر رائے عامہ کو تبدیل کرتی ہیں حتیٰ کہ انتخابات پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس ضمن میں بالخصوص سیاسی حلقے کئی بار فیس بک سے رابطہ کرچکے ہیں اور فیس بک اور ٹوئٹر کے دو اعلیٰ اہلکار کیپٹل ہِل کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔
فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ نے بھی اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے بعد اب ان کی کمپنی ٹیکنالوجی اور ماہرین کی مدد سے اس عفریت کو قابو کرنے کی کوشش کررہی ہے۔