برطانیہ میں اسفنج سے بنے جوتے سوالاکھ روپے میں فروخت

 

لندن: برطانیہ میں خواتین کے ایسے جوتے اور سینڈل دھڑا دھڑ فروخت ہورہے ہیں جنہیں دیکھ کر برتن صاف کرنے والے اسفنج کا گمان ہوتا ہے لیکن ان کی قیمت پاکستانی سوا لاکھ روپے کے برابر ہے۔

پہلے لوگوں نے اسے جھوٹ سمجھا لیکن مشہور فیشن ڈیزائنر کرسٹوفر کین کی جانب سے ان جوتوں کی فروخت شروع ہوچکی ہے اور بسا اوقات یہ ان کی ویب سائٹ پر دستیاب بھی نہیں ہوتے ۔ اس سے قبل کرسٹوفر کین شفاف پتلونیں اور عجیب وغریب سینڈل بیچ کر بھی بہت پیسے بناچکی ہیں۔ہیل والے سینڈل پر عمدہ چمڑا لگایا گیا ہے جبکہ سجاوٹ کے لیے پیلے اور نیلے فوم کی پٹیاں استعمال کی گئی ہیں۔ فوم کو تلے، پشت، پچھلی پٹی اور دیگر جگہوں پر لگایا گیا ہے اور بعض ڈیزائن میں آگے کی جانب ہیرے بھی لگائے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض کی قیمت 800 برطانوی پاؤنڈ کے برابر ہے اور یہ رقم پاکستانی روپوں میں ایک لاکھ 30 ہزار روپے کے مساوی ہے۔

سب سے پہلے 2017 کے وسط میں فوم والے سینڈل فروخت کے لیے پیش کیے گئے تھے اور اب ان کا آن لائن کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے، کئی آن لائن ویب سائٹ نے اسٹاک ختم ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

کرسٹوفر کین کی بہن ٹیمی کین کا کہنا ہے کہ 2017 میں وہ ایسے ہی سینڈل پہن کر برطانوی وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ، ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پر گئی تھیں اور اس کے بعد فوم والے سینڈلز کا جنون شروع ہوگیا۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر لوگوں نے اتنے مہنگے جوتوں کے ڈیزائن اور قیمت پر شدید تنقید بھی کی ہے۔ بعض افراد نے کہا ہے کہ اب ڈیزائنروں کے پاس فیشن میں جدت ختم ہوچکی ہے جب کہ کچھ نے کہا کہ جوتے پہنیں اور گھر بھی صاف کرتے جائیں۔